Blog
Books
Search Hadith

تالیف ِ قلبی کے لیے دینے کا بیان

۔ (۵۰۶۹)۔ عَنِ الزُّہْرِیِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِی أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ: أَنَّ نَاسًا مِنَ الْأَنْصَارِ قَالُوْا یَوْمَ حُنَیْنٍ حِینَ أَفَائَ اللّٰہُ عَلٰی رَسُولِہِ أَمْوَالَ ہَوَازِنَ، وَطَفِقَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُعْطِی رِجَالًا مِنْ قُرَیْشٍ الْمِائَۃَ مِنَ الْإِبِلِ کُلَّ رَجُلٍ، فَقَالُوْا: یَغْفِرُ اللّٰہُ لِرَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُعْطِی قُرَیْشًا وَیَتْرُکُنَا، وَسُیُوفُنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَائِہِمْ، قَالَ أَنَسٌ: فَحُدِّثَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِمَقَالَتِہِمْ، فَأَرْسَلَ إِلَی الْأَنْصَارِ فَجَمَعَہُمْ فِی قُبَّۃٍ مِنْ أَدَمٍ، وَلَمْ یَدْعُ أَحَدًا غَیْرَہُمْ، فَلَمَّا اجْتَمَعُوْا جَائَ ہُمْ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((مَا حَدِیثٌ بَلَغَنِی عَنْکُمْ؟)) فَقَالَتِ الْأَنْصَارُ: أَمَّا ذَوُوْ رَأْیِنَا فَلَمْ یَقُولُوْا شَیْئًا، وَأَمَّا نَاسٌ حَدِیثَۃٌ أَسْنَانُہُمْ فَقَالُوْا کَذَا وَکَذَا لِلَّذِی قَالُوْا، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنِّی لَأُعْطِی رِجَالًا حُدَثَاء َ عَہْدٍ بِکُفْرٍ أَتَأَلَّفُہُمْ، (أَوْ قَالَ: أَسْتَأْلِفُہُمْ) أَفَلَا تَرْضَوْنَ أَنْ یَذْہَبَ النَّاسُ بِالْأَمْوَالِ وَتَرْجِعُونَ بِرَسُولِ اللّٰہِ إِلٰی رِحَالِکُمْ؟ فَوَاللّٰہِ! لَمَا تَنْقَلِبُونَ بِہِ خَیْرٌ مِمَّا یَنْقَلِبُونَ بِہِ۔)) قَالُوْا: أَجَلْ یَا رَسُولَ اللّٰہِ! قَدْ رَضِینَا، فَقَالَ لَہُمْ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّکُمْ سَتَجِدُونَ بَعْدِی أَثَرَۃً شَدِیدَۃً، فَاصْبِرُوْا حَتّٰی تَلْقَوُا اللّٰہَ وَرَسُولَہُ، فَإِنِّی فَرَطُکُمْ عَلَی الْحَوْضِ۔)) قَالَ أَنَسٌ: فَلَمْ نَصْبِرْ۔ (مسند أحمد: ۱۲۷۲۶)

۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے ہوازن کے مال اپنے رسول کو بطورِ فئدیئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس مال کو قریشیوں میں تقسیم کرتے ہوئے ایک ایک آدمی کو سو سو اونٹ دیئے تو بعض انصاریوں نے کہا: اللہ اپنے رسول کو معاف کرے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قریش کو دے رہے ہیں اور ہمیں چھوڑ رہے ہیں، جبکہ ہماری تلواریں ان کے خون سے ٹپک رہی ہیں، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ان کی بات کا پتہ چلا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انصاریوں کو بلا بھیجا اور ان کو چمڑے کے ایک خیمے میں جمع کیا، انصاریوں کے علاوہ کسی کو نہیں بلایا تھا، جب وہ جمع ہو گئے تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: تمہاری طرف سے مجھے کچھ باتیں موصول ہو رہی ہے، کیا مسئلہ ہے؟ انھوں نے کہا: ہمارے سمجھ دار لوگوں نے تو ایسی کوئی بات نہیں کہی ہے، البتہ کم سن لوگوں نے اس قسم کی باتیں کی ہیں، یہ سن کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک میں ایسے افراد کو یہ مال دے رہا ہوں، جنھوں نے ابھی ابھی کفر کو چھوڑا ہے، میں ان کی تالیف ِ قلبی کر رہا ہوں، بھلا تم لوگ کیا اس شرف پر راضی نہیں ہو کہ لوگ مال لے کر جائیں اور تم رسول اللہ کو لے کر اپنے گھروں کو لوٹو، اللہ کی قسم ! تم جو چیز لے کر لوٹ رہے ہو، یہ اس چیز سے بہتر ہے، جو وہ لوگ لے کر جا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! ہم راضی ہیں، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: تم میرے بعد ترجیحِ نفس اور خود غرضی پاؤ گے، پس صبر کرنا، یہاں تک کہ اللہ اور اس کے رسول کو جا ملو، پس بیشک میں حوض پر تمہارا پیش رو ہوں گا۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: لیکن ہم نے صبر نہیں کیا۔
Haidth Number: 5069
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۰۶۹) تخریج: أخرجہ البخاری: ۳۱۴۷، ۵۸۶۰، ومسلم: ۱۰۵۹(انظر: ۱۲۶۹۶)

Wazahat

Not Available