Blog
Books
Search Hadith

تالیف ِ قلبی کے لیے دینے کا بیان

۔ (۵۰۷۰)۔ عن عَمْرو بْنُ تَغْلِبَ، أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَتَاہُ شَیْئٌ فَأَعْطَاہُ نَاسًا وَتَرَکَ نَاسًا، وَقَالَ جَرِیرٌ: أَعْطٰی رِجَالًا وَتَرَکَ رِجَالًا، قَالَ: فَبَلَغَہُ عَنِ الَّذِینَ تَرَکَ أَنَّہُمْ عَتِبُوا وَقَالُوْا، قَالَ: فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ فَحَمِدَ اللّٰہَ وَأَثْنٰی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ: ((إِنِّی أُعْطِی نَاسًا وَأَدَعُ نَاسًا، وَأُعْطِی رِجَالًا وَأَدَعُ رِجَالًا، (قَالَ عَفَّانُ: قَالَ: ذِی وَذِی) وَالَّذِی أَدَعُ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنَ الَّذِی أُعْطِی، أُعْطِی أُنَاسًا لِمَا فِی قُلُوبِہِمْ مِنَ الْجَزَعِ وَالْہَلَعِ، وَأَکِلُ قَوْمًا إِلٰی مَا جَعَلَ اللّٰہُ فِی قُلُوبِہِمْ مِنَ الْغِنَی وَالْخَیْرِ، مِنْہُمْ عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ۔)) قَالَ: وَکُنْتُ جَالِسًا تِلْقَائَ وَجْہِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَقَالَ: مَا أُحِبُّ أَنَّ لِی بِکَلِمَۃِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حُمْرَ النَّعَمِ۔ (مسند أحمد: ۲۰۹۴۸)

۔ سیدنا عمرو بن تغلب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کچھ مال وصول ہوا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کچھ لوگوں کو دیا اور کچھ کو نہ دیا، جن لوگوں کو نہیں دیا گیا تھا، ان کی طرف سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ خبر ملی کہ انھوں نے طعن کیا ہے، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منبر پر چڑھے، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا: بیشک میں کچھ لوگوں کو دیتا ہوں اور بعض کو نہیں دیتا، میں کچھ مردوں کو عطا کرتا ہوں اور بعض کو چھوڑ دیتا ہوں، لیکن میں جن لوگوں کو چھوڑ دیتا ہوں، وہ مجھے ان سے زیادہ محبوب ہیں، جن کو میں دیتا ہوں، میں ان لوگوں کو عطا کرتا ہوں، جن کے دلوں میں جزع و فزع اور بے صبری و بے قراری ہے اور بعض لوگوں کو اس غِنا اور خیر کے سپرد کر دیتا ہوں، جو اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں رکھی ہے اور عمرو بن تغلب بھی ان میں سے ہے۔ سیدنا عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے بیٹھا ہوا تھا، میں یہ پسند نہیں کرتا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اس بات کے عوض مجھے سرخ اونٹ مل جائیں۔
Haidth Number: 5070
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۰۷۰) تخریج: أخرجہ البخاری: ۹۲۳، ۳۱۴۵، ۷۵۳۵ (انظر: ۲۰۶۷۲)

Wazahat

فوائد:… اللہ تعالیٰ نے زکوۃ کے مصارف میں ایک مصرف {وَالْمُؤَلَّفَۃِ قُلُوْبُھُمْ} کا ذکر کیا ہے، جو تین قسم کے لوگوں کو شامل ہے: (۱)وہ کافر جو اسلام کی طرف میلان رکھتے ہوں اور یہ امید کی جاتی ہو کہ مالی امداد کی وجہ سے وہ مشرف باسلام ہو جائیں گے۔(۲)وہ نو مسلم افراد، جن کی امداد کر کے ان کو اسلام پر ڈٹ جانے کی ترغیب دینا مقصود ہو۔(۳)وہ غیر مسلم افراد، جن کے بارے میں یہ امید ہو کہ وہ اپنے علاقے کے لوگوں کو مسلمانوں پر حملہ آور ہونے سے روکیں گے، نیز وہ کمزور مسلمانوں کی کسی نہ کسی انداز میں حفاظت کریں گے۔ خلیفۂ وقت اسی غرض و غایت کو سامنے رکھ کر مال غنیمت کی تقسیم بھی کر سکتاہے، اس حدیث میں اسی چیز کو بیان کیا جارہا ہے کہ نومسلموں کی زیادہ سے زیادہ دلجوئی کی جائے تاکہ وہ اسی احسان کے عوض ایمان و ایقان پر ڈٹ جائیں اور اسلام کے سچے محافظ بن جائیں ۔