Blog
Books
Search Hadith

قضائے حاجت کے وقت قبلہ کی طرف منہ کرنے یا پیٹھ کرنے سے منع کرنے کا بیان

۔ (۵۰۹)۔ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَزِیْدَ عَنْ أَبِیْ أَیُوْبَ الْأَنْصَارِیِّؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((اِذَا أَتٰی أَحَدُکُمُ الْغَائِطَ فَلَا یَسْتَقْبِلَنَّ الْقِبْلَۃَ وَلَکِنْ لِیُشَرِّقْ أَوْ لِیُغَرِّبْ، قَالَ: فَلَمَّا قَدِمْنَا الشَّامَ وَجَدْنَا مَرَاحِیْضَ جُعِلَتْ نَحْوَ الْقِبْلَۃِ فَنَنْحَرِفُ وَنَسْتَغْفِرُاللّٰہَ۔ (مسند أحمد: ۲۳۹۲۱)

سیدنا ابو ایوب انصاری ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب کوئی آدمی قضائے حاجت کے لیے آئے تو وہ قبلہ کی طرف رخ نہ کرے، اسے چاہیے کہ وہ مشرق یا مغرب کی طرف منہ کر لے۔ وہ کہتے ہیں: جب ہم شام میں آئے تو دیکھا کہ طہارت خانے قبلہ رخ بنائے گئے تھے،پس ہم پھر جاتے تھے اور اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرتے تھے۔
Haidth Number: 509
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۰۹) تخریج: أخرجہ البخاری: ۱۴۴(انظر: ۲۳۵۲۴)

Wazahat

فوائد:… مشرق یا مغرب کی طرف منہ کر لے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے اس حکم کا تعلق ان لوگوں سے ہے، جو قبلہ سے شمال اور جنوب کی سمتوں میں بستے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے اس حکم کے مخاطَب اہل مدینہ تھے اور مدینہ منورہ، مکہ مکرمہ کی شمال میں واقع ہے، جو لوگ قبلہ کی مشرق اور مغرب کی جہتوں میں بستے ہیں، ان کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ مشرق یا مغرب کی طرف منہ نہ کریں، تاکہ کعبہ کی طرف منہ نہ ہو اور نہ پیٹھ ۔