Blog
Books
Search Hadith

سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی قید اور فدیے اور اس معاملے میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ایک معجزے کا بیان

۔ (۵۰۸۷)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: کَانَ الَّذِی أَسَرَ الْعَبَّاسَ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَبُو الْیَسَرِ بْنُ عَمْرٍو وَہُوَ کَعْبُ بْنُ عَمْرٍو أَحَدُ بَنِی سَلِمَۃَ، فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((کَیْفَ أَسَرْتَہُ یَا أَبَا الْیَسَرِ؟)) قَالَ: لَقَدْ أَعَانَنِی عَلَیْہِ رَجُلٌ مَا رَأَیْتُہُ بَعْدُ وَلَا قَبْلُ ہَیْئَتُہُ کَذَا ہَیْئَتُہُ کَذَا، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَقَدْ أَعَانَکَ عَلَیْہِ مَلَکٌ کَرِیمٌ۔)) وَقَالَ لِلْعَبَّاسِ: ((یَا عَبَّاسُ! افْدِ نَفْسَکَ وَابْنَ أَخِیکَ عَقِیلَ بْنَ أَبِی طَالِبٍ وَنَوْفَلَ بْنَ الْحَارِثِ وَحَلِیفَکَ عُتْبَۃَ بْنَ جَحْدَمٍ أَحَدُ بَنِی الْحَارِثِ بْنِ فِہْرٍ۔)) قَالَ: فَأَبٰی، وَقَالَ: إِنِّی کُنْتُ مُسْلِمًا قَبْلَ ذٰلِکَ، وَإِنَّمَا اسْتَکْرَہُونِی، قَالَ: ((اللّٰہُ أَعْلَمُ بِشَأْنِکَ إِنْ یَکُ مَا تَدَّعِی حَقًّا فَاللّٰہُ یَجْزِیکَ بِذٰلِکَ، وَأَمَّا ظَاہِرُ أَمْرِکَ فَقَدْ کَانَ عَلَیْنَا فَافْدِ نَفْسَکَ۔)) وَکَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدْ أَخَذَ مِنْہُ عِشْرِینَ أُوقِیَّۃَ ذَہَبٍ، فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! احْسُبْہَا لِی مِنْ فِدَایَ، قَالَ: ((لَا ذَاکَ شَیْئٌ أَعْطَانَاہُ اللّٰہُ مِنْکَ۔)) قَالَ: فَإِنَّہُ لَیْسَ لِی مَالٌ، قَالَ: ((فَأَیْنَ الْمَالُ الَّذِی وَضَعْتَہُ بِمَکَّۃَ حَیْثُ خَرَجْتَ عِنْدَ أُمِّ الْفَضْلِ وَلَیْسَ مَعَکُمَا أَحَدٌ غَیْرُکُمَا، فَقُلْتَ: إِنْ أُصِبْتُ فِی سَفَرِی ہٰذَا فَلِلْفَضْلِ کَذَا وَلِقُثَمَ کَذَا وَلِعَبْدِ اللّٰہِ کَذَا۔)) قَالَ: فَوَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا عَلِمَ بِہٰذَا أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ غَیْرِی وَغَیْرُہَاوَإِنِّی لَأَعْلَمُ أَنَّکَ رَسُولُ اللّٰہِ۔ (مسند أحمد: ۳۳۱۰)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عباس بن عبد المطلب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو قید کرنے والے بنو سلمہ کے آدمی سیدنا ابویسر کعب بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: اے ابو الیسر! تم نے ان کو کیسے قید کر لیا؟ انھوں نے کہا: ایک ایسے آدمی نے میری مدد کی تھی، کہ میں نے نہ اس سے پہلے اور نہ اس کے بعد اُس جیسا آدمی دیکھا، ایسے ایسے اس کی ہیئت تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک عزت والے فرشتے نے تیری مدد کی تھی۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: اے عباس! اب اپنا، اپنے بھتیجے عقیل بن ابی طالب کا، نوفل بن حارث کا، اور بنو حارث والے اپنے حلیف عتبہ بن جحدم کا فدیہ دو۔ لیکن انھوں نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا اور کہا: میں تو اس سے پہلے مسلمان ہو چکا تھا، ان لوگوں نے مجھے مجبور کیا ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ہی تمہارے معاملے کو بہتر جانتا ہے، جو کچھ تم کہہ رہے ہو، اگر یہ بات سچی ہوئی تو اللہ تعالیٰ تم کو اس کا بدلہ دے دے گا، رہا مسئلہ ظاہری معاملے کا تو وہ تو یہی لگ رہا ہے کہ تم ہمارے خلاف تھے لہٰذا اپنے نفس کا فدیہ ادا کرو۔ اُدھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے بیس اوقیہ کے وزن کے برابر سونا لیا تھا، اس لیے انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس سونے کا میرے فدیے میں شمار کر لو، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، ایسے نہیں ہو گا، کیونکہ وہ تو ایسی چیز ہے، جو اللہ تعالیٰ نے ہمیں تمہاری طرف سے دلائی ہے۔ انھوں نے کہا: تو پھر میرے پاس مال نہیں ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ مال کہاں ہے، جو تم نے مکہ سے نکلتے وقت مکہ میں ام فضل کے پاس رکھا اور اس وقت صرف تم دو تھے، کوئی اور آدمی تمہارے ساتھ نہیں تھا، تم نے ام فضل سے کہا تھا: اگر اس سفر میں مجھے موت آ گئی تو اتنا فضل کے لیے ہے، اتنا قُثَم کے لیے ہے اور اتنا عبد اللہ کے لیے ہے؟ سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا! میرے اور ام فضل کے علاوہ کسی آدمی کو اس چیز کا علم نہیں تھا اور بیشک میں جانتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں۔
Haidth Number: 5087
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۰۸۸) تخریج: حسن (انظر: ۳۳۱۰)

Wazahat

فوائد:… سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ قوی اور پررعب شخصیت تھے، جبکہ سیدنا ابوا لیسر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کمزور اور چھوٹے جسم والے تھے، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سوال کیا تھا کہ انھوں نے ان کو کیسے قید کر لیا۔