Blog
Books
Search Hadith

ان امور سے ممانعت کابیان: احتلام ہونے یا زیر ناف بالوں کے اگنے سے پہلے قیدی کو قتل کرنا، دوسرے کے قیدی کو قتل کرنا، قیدیوں میں والدہ اور اس کی اولاد میں تفریق ڈالنا، حاملہ قیدی خواتین سے جماع کرنا اور قیدی کو باندھ کر مارنا

۔ (۵۱۰۵)۔ عَنْ رُوَیْفِعِ بْنِ ثَابِتٍ الْاَنْصَارِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَامَ فِینَا رَسُول اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَ حُنَیْنٍ، فَقَالَ: ((لَا یَحِلُّ لِامْرِئٍ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ أَنْ یَسْقِیَ مَائَ ہُ زَرْعَ غَیْرِہِ، یَعْنِی إِتْیَانَ الْحُبَالٰی مِنَ السَّبَایَا، وَأَنْ یُصِیبَ امْرَأَۃً ثَیِّبًا مِنَ السَّبْیِ حَتّٰی یَسْتَبْرِئَہَا یَعْنِی إِذَا اشْتَرَاہَا، وَأَنْ یَبِیعَ مَغْنَمًا حَتّٰی یُقْسَمَ۔)) الحدیث(مسند أحمد: ۱۷۱۲۲)

۔ سیدنا رویفع بن ثابت انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حنین والے دن ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمایا: اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھنے والے آدمی کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ اپنا پانی دوسرے کی کھیتی کو پلائے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مراد یہ تھی کہ حاملہ قیدی خواتین سے مخصوص تعلق قائم نہ کیا جائے، نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ بھی حلال نہیں ہے کہ آدمی خاوند والی قیدی خاتون سے مباشرت کرے، جب تک استبرائے رحم نہ کر لے، یعنی جب وہ ایسی خاتون خریدے تو استبرائے رحم سے پہلے اس سے خاص تعلق قائم نہ کرے، اور یہ بھی حلال نہیں ہے کہ آدمی تقسیم سے پہلے مالِ غنیمت کو بیچ دے۔
Haidth Number: 5105
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۱۰۵) تخریج: صحیح بشواھدہ، أخرجہ ابوداود: ۲۱۵۸، ۲۱۵۹(انظر: ۱۶۹۹۷)

Wazahat

Not Available