Blog
Books
Search Hadith

ان امور سے ممانعت کابیان: احتلام ہونے یا زیر ناف بالوں کے اگنے سے پہلے قیدی کو قتل کرنا، دوسرے کے قیدی کو قتل کرنا، قیدیوں میں والدہ اور اس کی اولاد میں تفریق ڈالنا، حاملہ قیدی خواتین سے جماع کرنا اور قیدی کو باندھ کر مارنا

۔ (۵۱۰۹)۔ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ تِعْلٰی، قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ خَالِدِ بْنِ الْوَلِیدِ، فَأُتِیَ بِأَرْبَعَۃِ أَعْلَاجٍ مِنَ الْعَدُوِّ، فَأَمَرَ بِہِمْ فَقُتِلُوْا صَبْرًا بِالنَّبْلِ، فَبَلَغَ ذٰلِکَ أَبَا أَیُّوبَ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَنْہٰی عَنْ قَتْلِ الصَّبْرِ۔ (مسند أحمد: ۲۳۹۸۸)

۔ عبید بن تعلی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے عبد الرحمن بن خالد بن ولید کی قیادت میں غزوہ کیا، ان کے پاس عجمی لوگوں میں چار کافر لائے گئے اور انھوں نے ان کے بارے میں حکم دیا، پس ان کو باندھ کر تیر کے ساتھ قتل کر دیا گیا، جب یہ بات سیدنا ابو ایوب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو پتہ چلی تو انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سنا تھا کہ آپ باندھ کر قتل کرنے سے منع کر رہے تھے۔
Haidth Number: 5109
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۱۰۹) تخریج: المرفوع منہ صحیح لغیرہ، وھذا اسناد ضعیف،فان فیہ علی الصواب بین بکیر بن عبد اللہ وبین ابن تِعلی والدَ بکیر عبدَ اللہ بن الاشج وھو مجھول، أخرجہ أبوداود: ۲۶۸۷(انظر: ۲۳۵۹۰)

Wazahat

فوائد:… معلوم ایسے ہوتا ہے کہ روم کے علاقے میں لڑا جانے والا غزوۂ قسطنطنیہ ہے، کیونکہ اس کے امیر عبد الرحمن بن خالد تھے، یہ ۴۴ ؁ھ میںپیش آ یا تھا۔