Blog
Books
Search Hadith

اس قیدی کا بیان جو قید سے پہلے قبولیت ِ اسلام کا دعوی کر دے، نیز اسلام قبول کرنے والے قیدی کی فضیلت کا بیان

۔ (۵۱۱۰)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: لَمَّا کَانَ یَوْمُ بَدْرٍ (یَعْنِیْ وَجِیْئَ بِالْاُسٰارٰی) قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((فَلَا یَنْفَلِتَنَّ مِنْہُمْ أَحَدٌ إِلَّا بِفِدَائٍ أَوْ ضَرْبَۃِ عُنُقٍ۔)) قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ: فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِلَّا سُہَیْلُ بْنُ بَیْضَائَ، فَإِنِّی قَدْ سَمِعْتُہُ یَذْکُرُ الْإِسْلَامَ، قَالَ: فَسَکَتَ، قَالَ: فَمَا رَأَیْتُنِی فِی یَوْمٍ أَخْوَفَ أَنْ تَقَعَ عَلَیَّ حِجَارَۃٌ مِنَ السَّمَائِ فِی ذٰلِکَ الْیَوْمِ حَتّٰی قَالَ: ((إِلَّا سُہَیْلُ بْنُ بَیْضَائَ)) (مسند أحمد: ۳۶۳۲)

۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب غزوۂ بدر والے دن قیدیوں کو لایا گیا تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان میں سے کوئی شخص بھاگنے نہ پائے، مگر فدیہ دے کر، یا گردن اتروا کر۔ میں (عبد اللہ) نے کہہ دیا: اے اللہ کے رسول! مگر سہیل بن بیضا، کیونکہ میں نے اس کو قبولیت ِ اسلام کی بات کرتے ہوئے سنا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ بات سن کر خاموش ہو گئے، میں نے اس دن اپنے آپ کو دیکھا کہ مجھے اس چیز سے سب سے زیادہ ڈر لگ رہا تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ مجھ پر آسمان سے پتھر گرنے لگ جائیں، (بس اسی کیفیت میں تھا کہ) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ما سوائے سہیل بن بیضاء کے۔
Haidth Number: 5110
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۱۱۰) تخریج: اسنادہ ضعیف لانقطاعہ، ابو عبیدۃ لم یسمع من ابیہ عبد اللہ بن مسعود، أخرجہ الترمذی: ۱۷۱۴، ۳۰۸۴(انظر: ۳۶۳۲)

Wazahat

فوائد:… سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سمجھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غصے کی وجہ سے خاموشی اختیار کی ہے، اس لیے وہ خوفزدہ ہو گئے، پھر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی رائے سے موافقت کی تو وہ مطمئن ہو گئے۔