Blog
Books
Search Hadith

معاہدہ پورا کرنے اور امان والے آدمی سے دھوکہ نہ کرنے کا بیان

۔ (۵۱۳۹)۔ عَنْ أَبِی رَافِعٍ قَالَ: بَعَثَتْنِی قُرَیْشٌ إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: فَلَمَّا رَأَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَقَعَ فِی قَلْبِی الْإِسْلَامُ، فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! لَا أَرْجِعُ إِلَیْہِمْ، قَالَ: ((إِنِّی لَا أَخِیسُ بِالْعَہْدِ، وَلَا أَحْبِسُ الْبُرُدَ، وَارْجِعْ إِلَیْہِمْ، فَإِنْ کَانَ فِی قَلْبِکَ الَّذِی فِیہِ الْآنَ فَارْجِعْ۔)) قَالَ بُکَیْرٌ: وَأَخْبَرَنِی الْحَسَنُ أَنَّ أَبَا رَافِعٍ کَانَ قِبْطِیًّا۔(مسند أحمد: ۲۴۳۵۸)

۔ سیدنا ابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: قریشیوں نے مجھے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف بھیجا، جب میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا تو میرے دل میں اسلام داخل ہو گیا، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں ان کی طرف نہیں لوٹوں گا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نہ معاہدہ توڑتا ہوں اور نہ قاصدوں کو روکتا ہوں، تو اب ان کی طرف لوٹ جا، اگر تیرے دل میں وہ خیال رہا جو اب ہے تو لوٹ آنا۔ بکیر راوی کہتے ہیں: حسن نے مجھے بتلایا کہ سیدنا ابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ قبطی تھے۔
Haidth Number: 5139
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۱۳۹) تخریج: حدیث صحیح، أخرجہ ابوداود: ۲۷۵۸(انظر: ۲۳۸۵۷) (۵۱۳۹) تخریج: حدیث صحیح، أخرجہ ابوداود: ۲۷۵۸(انظر: ۲۳۸۵۷)

Wazahat

فوائد:… اسلام سے متأثر ہو جانے والے قاصدوں کو نہ روکنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کو کفر اور ارتداد کی طرف واپس لوٹا رہے ہیں، بلکہ قاصد کا واپس جانے کے باوجود اسلام پر برقرار رہنا ممکن ہے۔ مسند احمد کی دوسری روایت میں ہے کہ سیدنا ابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بعد میں واقعی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف لوٹ آئے تھے اور اسلام قبول کر لیا تھا، اگر ایسے مقام پر مسلمان ہو جانے والے قاصدوں کو روک لیا جائے تو اس سے پیغام رسانی اور قاصدیت کا نظام متاثر ہو گا اور قاصدوں کے بارے میں کسی سے دھوکہ کرنے کا امکان پیدا ہو جائے گا۔