Blog
Books
Search Hadith

مشرکوں سے عام صلح کرنے یا مال وغیرہ کے عوض صلح کرنے کا بیان

۔ (۵۱۴۷)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَجْلَی الْیَہُودَ وَالنَّصَارٰی مِنْ أَرْضِ الْحِجَازِ، وَکَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَمَّا ظَہَرَ عَلٰی خَیْبَرَ أَرَادَ إِخْرَاجَ الْیَہُودِ مِنْہَا، وَکَانَتِ الْأَرْضُ حِینَ ظَہَرَ عَلَیْہَا لِلّٰہِ تَعَالٰی وَلِرَسُولِہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَلِلْمُسْلِمِینَ، فَأَرَادَ إِخْرَاجَ الْیَہُودِ مِنْہَا، فَسَأَلَتِ الْیَہُودُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ یُقِرَّہُمْ بِہَا عَلٰی أَنْ یَکْفُوا عَمَلَہَا وَلَہُمْ نِصْفُ الثَّمَرِ، فَقَالَ لَہُمْ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((نُقِرُّکُمْ بِہَا عَلٰی ذٰلِکَ مَا شِئْنَا۔)) فَقَرُّوا بِہَا حَتّٰی أَجْلَاہُمْ عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ إِلٰی تَیْمَائَ وَأَرِیحَائَ۔ (مسند أحمد: ۶۳۶۸)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سرزمینِ حجاز سے یہود ونصاری کو جلاوطن کیا، اور جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خیبر پر غالب آ گئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہودیوں کو وہاں سے نکالنے کا ارادہ کیا تھا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غالب آ گئے تھے تو وہ زمین اللہ تعالی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور مسلمانوں کی ہو گئی تھی، بہرحال جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو وہاں سے نکالنے کا ارادہ کیا تو یہودیوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ مطالبہ کیا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کو یہیں برقرار رکھیں، وہ نصف پھل کے عوض اس علاقے کی کھیتیوں کا کام کریں گے، پس رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: ہم جب تک چاہیں گے، تم لوگوں کو یہاں برقرار رکھیں گے۔ پس وہ وہیں ٹھہرے رہے، یہاں تک کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کو تیماء اور اریحاء کی طرف جلا وطن کر دیا تھا۔
Haidth Number: 5147
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۱۴۷) تخریج: أخرجہ البخاری: ۲۳۳۸، ۳۱۵۲، ومسلم: ۱۵۵۱(انظر: ۶۳۶۸)

Wazahat

فوائد:… نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہودیوں سے صلح کرتے ہوئے ان کو خیبر میں رہنے کی اجازت دے دی، شرط یہ تھی کہ وہ ان کھیتوں میں کام کریں گے اور اس کام کے عوض نصف پیداوار ان کو دی جائے گی۔