Blog
Books
Search Hadith

کافروں کے ساتھ جائز شرطوں اور مصالحت کی مدت وغیرہ کا بیان

۔ (۵۱۴۸)۔ عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَائَ بْنَ عَازِبٍ، یَقُولُ: لَمَّا صَالَحَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَہْلَ الْحُدَیْبِیَۃِ، کَتَبَ عَلِیٌّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ کِتَابًا بَیْنَہُمْ، وَقَالَ: فَکَتَبَ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللّٰہِ، فَقَالَ الْمُشْرِکُونَ: لَا تَکْتُبْ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللّٰہِ، وَلَوْ کُنْتَ رَسُولَ اللّٰہِ لَمْ نُقَاتِلْکَ، قَالَ: فَقَالَ لِعَلِیٍّ: ((امْحُہُ۔)) قَالَ: فَقَالَ: مَا أَنَا بِالَّذِی أَمْحَاہُ، فَمَحَاہُ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِیَدِہِ، قَالَ: وَصَالَحَہُمْ عَلٰی أَنْ یَدْخُلَ ہُوَ وَأَصْحَابُہُ ثَلَاثَۃَ أَیَّامٍ، وَلَا یَدْخُلُوہَا إِلَّا بِجُلُبَّانِ السِّلَاحِ، فَسَأَلْتُ: مَا جُلُبَّانُ السِّلَاحِ؟ قَالَ: الْقِرَابُ بِمَا فِیہِ۔ (مسند أحمد: ۱۸۷۶۶)

۔ سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اہل حدیبیہ سے مصالحت کی تو سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے معاہدہ تحریر کیا، انھوں نے معاہدے میں محمد رسول اللہ کے الفاظ لکھے، لیکن مشرکوں نے کہا: محمد رسول اللہ کے الفاظ نہ لکھو، اگر آپ ہمارے نزدیک اللہ کے رسول ہوتے تو ہم آپ سے قتال ہی نہ کرتے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے فرمایا: یہ الفاظ مٹا دو۔ انھوں نے کہا: میں ان الفاظ کو نہیں مٹاؤںگا، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان الفاظ کو خود مٹا دیا ا ور ان مشرکوں سے جن امور پر مصالحت کی تھی، ان میں سے ایک یہ تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ تین دنوں تک مکہ میں رہیں گے اور اپنے ساتھ صرف بند ہتھیار لائیں گے، وہ بھی میان سمیت چمڑے کے تھیلوں میں ہوں گی۔ راوی کہتے ہیں: میں نے پوچھا: جُلُبَّانُ السِّلَاحِ سے کیا مراد ہے؟ انھوں نے کہا: چمڑے کے تھیلے کے اندر جو کچھ ہوتا ہے، اس سمیت اس تھیلے کو کہتے ہیں۔
Haidth Number: 5148
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۱۴۸) تخریج: أخرجہ البخاری: ۲۶۹۸، ومسلم: ۱۷۸۳(انظر: ۱۸۵۶۷)

Wazahat

Not Available