Blog
Books
Search Hadith

مقابلہ بازی اور تیر اندازی کے ابواب مقابلہ بازی، اس کے آداب اور ان مقابلوں کا بیان جن پر انعام دینا درست ہے

۔ (۵۱۶۳)۔ عَنْ اَبِیْ لَبِیْدٍ لِمَازَۃَ بْنِ زَبَّارٍ قَالَ: أُرْسِلَتِ الْخَیْلُ زَمَنَ الْحَجَّاجِ، فَقُلْنَا: لَوْ أَتَیْنَا الرِّہَانَ، قَالَ: فَأَتَیْنَاہُ ثُمَّ قُلْنَا: لَوْ أَتَیْنَا إِلٰی أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ فَسَأَلْنَاہُ ہَلْ کُنْتُمْ تُرَاہِنُونَ عَلٰی عَہْدِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: فَأَتَیْنَاہُ فَسَأَلْنَاہُ، فَقَالَ: نَعَمْ، لَقَدْ رَاہَنَ عَلٰی فَرَسٍ لَہُ یُقَالُ لَہُ: سَبْحَۃُ فَسَبَقَ النَّاسَ فَہَشَّ لِذٰلِکَ وَأَعْجَبَہُ۔ (مسند أحمد: ۱۲۶۵۴)

۔ ابو لبید لمازہ بن زبار کہتے ہیں: حجاج کے زمانے میں گھوڑوںمیں مقابلہ کیا گیا، ہم نے کہا: اگر ہم مقابلے والی جگہ پر پہنچ جائیں تو بہتر ہو گا، جب ہم اس مقام پر پہنچے تو ہم نے سوچا کہ اگر سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس چلے جائیں اور یہ سوال کر لیں کہ کیا وہ لوگ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں انعام دینے کی شرط لگاتے تھے، پس ہم ان کے پاس گئے اور ان سے یہ سوال کیا، انھوں نے کہا: جی ہاں، میں نے خود سَبْحَہ نامی گھوڑے پر مقابلہ کیا تھا اور جب میں لوگوں سے سبقت لے گیا تو میں خوش ہوا اور اس چیز نے مجھے تعجب میں ڈالا۔
Haidth Number: 5163
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۱۶۳) تخریج: اسنادہ حسن، أخرجہ ابن ابی شیبۃ: ۱۲/۵۰۰، والدارقطنی: ۴/ ۳۰۱، والبیھقی: ۱۰/ ۲۱(انظر: ۱۲۶۲۷)

Wazahat

Not Available