Blog
Books
Search Hadith

مقابلہ بازی اور تیر اندازی کے ابواب مقابلہ بازی، اس کے آداب اور ان مقابلوں کا بیان جن پر انعام دینا درست ہے

۔ (۵۱۶۵)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ، عَنْ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ أَدْخَلَ فَرَسًا بَیْنَ فَرَسَیْنِ وَہُوَ لَا یَأْمَنُ أَنْ یَسْبِقَ فَلَا بَأْسَ بِہِ، وَمَنْ أَدْخَلَ فَرَسًا بَیْنَ فَرَسَیْنِ قَدْ أَمِنَ أَنْ یَسْبِقَ فَہُوَ قِمَارٌ۔)) (مسند أحمد: ۱۰۵۶۴)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس آدمی نے مقابلہ کرنے والے دو گھوڑوں کے درمیان گھوڑا داخل کر دیا، جبکہ اس کو بازی لے جانے کا یقین نہ ہو تو ایسے کر لینے میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن جس نے دو گھوڑوں کے درمیان اپنا گھوڑا ڈال دیا، جبکہ اسے آگے نکل جانے کا یقین ہو تو یہ جوا ہو گا۔
Haidth Number: 5165
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۱۶۵) تخریج: اسنادہ ضعیف، سفیان بن حسین ضعیف فی الزھری، ثقۃ فی غیرہ، أخرجہ ابوداود: ۲۵۷۹، وابن ماجہ: ۲۸۷۶(انظر: ۱۰۵۵۷)

Wazahat

فوائد: درج ذیل امور پر غور کریں: (۱) اگر امیر یا کوئی اور شخص دو شہسواروں میں دوڑ وغیرہ کا مقابلہ کرائے اور جیتنے والے کو انعام دے تو یہ جائز ہے۔ (۲) اگر دو افراد یا فریق آپس میں یہ طے کر کے مقابلہ کریں کہ ہارنے والا جیتنے والے کو اس قدر انعام دے گا تو یہ جوا ہے اور ناجائز ہے۔ (۳)اگر ان دو مقابلہ کرنے والوں میں کوئی تیسرا فریق داخل ہو جائے، جس کے جیتنے یا ہارنے کا کوئی یقین نہ ہو، بلکہ ان کے ہم پلہ ہونے کی بنا پر کوئی بھی نتیجہ نکل سکتا ہو، اور اس کے جیت جانے پر وہ دونوں اس کو انعام دیں اور ہار جانے پر اس پر کچھ بھی لازم نہ آتا ہو تو یہ صورت جائز ہے۔