Blog
Books
Search Hadith

تیز اندازی، اس کی فضیلت، اس پر ابھارنے اور لڑائی کے آلات سے کھیلنے وغیرہ کا بیان

۔ (۵۱۷۶)۔ عَنْ خَالِدِ بْنِ زَیْدٍ قَالَ: کَانَ عُقْبَۃُ یَأْتِینِی فَیَقُولُ: اخْرُجْ بِنَا نَرْمِی، فَأَبْطَأْتُ عَلَیْہِ ذَاتَ یَوْمٍ أَوْ تَثَاقَلْتُ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ یُدْخِلُ بِالسَّہْمِ الْوَاحِدِ ثَلَاثَۃً الْجَنَّۃَ۔)) فَذَکَرَ نَحْوَ الْحَدِیْثِ الْمُتَقَدِّمِ وَفِیْ آخِرِہِ: ((وَمَنْ عَلَّمَہُ اللّٰہُ الرَّمْیَ فَتَرَکَہُ رَغْبَۃً عَنْہُ فَنِعْمَۃٌ کَفَّرَھَا۔)) (مسند أحمد: ۱۷۴۵۴)

۔ سیدنا خالد بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: سیدنا عقبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ میرے پاس آتے اور کہتے: باہر آؤ، تیر اندازی کریں، ایک دن میں نے باہر آنے میں تاخیر کی یا سستی کا مظاہرہ کیا، تو انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ ایک تیر کی وجہ سے تین افراد کو جنت میں داخل کرے گا، پھر انھوں نے سابق حدیث کی طرح کی حدیث ذکر کی، البتہ اس کے آخری الفاظ اس طرح ہیں: اور اللہ تعالیٰ نے جس شخص کو تیراندازی کی تعلیم دی، لیکن اس نے بے رغبتی کی وجہ سے اس کو ترک کر دیاتو دراصل اس نے ایک نعمت کا کفر کیا۔
Haidth Number: 5176
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۱۷۶) تخریج: انظر الحدیث السابق

Wazahat

فوائد:… حبشی لوگ مسجد میں کھیل رہے تھے، دراصل یہ محض کوئی کھیل نہیں تھا، بلکہ اس میں دین کی منفعت مضمر تھی، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اس حکمت کا علم نہ ہو سکا، اس لیے انھوں نے اُن کو منع کرنا چاہا، لیکن جلد ہی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وضاحت فرما دی۔