Blog
Books
Search Hadith

اونٹوں کا بیان

۔ (۵۲۰۶)۔ عَنْ عَبَّادِبْنِ تَمِیمٍ أَنَّ أَبَابَشِیرٍ الْأَنْصَارِیَّ أَخْبَرَہُ: أَنَّہُ کَانَ مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی بَعْضِ أَسْفَارِہِ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَسُولًا، لَا یُبْقَیَنَّ فِی رَقَبَۃِ بَعِیرٍ قِلَادَۃٌ مِنْ وَتَرٍ وَلَا قِلَادَۃٌ إِلَّا قُطِعَتْ، قَالَ اِسْمَاعِیْلُ: قَاَل وَاَحْسِبُہُ، قَالَ: وَالنَّاسُ فِیْ مِیَاھِِھِمْ۔

۔ سیدنا ابو بشیر انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک قاصد بھیجا، وہ یہ اعلان کر رہا تھا کہ اونٹ کی گردن میں کوئی قلادہ ہر گز باقی نہ چھوڑا جائے، وہ تانت کا ہو یا کسی اور چیز کا۔ اسماعیل راوی کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ اس وقت لوگ پانیوں پر تھے۔ (مسند أحمد: ۲۲۲۳۲)
Haidth Number: 5206
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۲۰۶) تخریج: أخرجہ البخاری: ۳۰۰۵، ومسلم: ۲۱۱۵(انظر: ۲۱۸۸۷)

Wazahat

فوائد:… یہ قلادے اونٹوں کو نظرِ بد سے بچانے کے لیے لٹکائے جاتے تھے یا ان کے ساتھ گھنٹیاں باندھی جاتی تھیں، جبکہ یہ دونوں کام غلط ہیں، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قلادے لٹکانے سے منع کر دیا، نیز یہ وجہ بھی ہو سکتی ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ چرتے چرتے اونٹ کا قلادہ کسی درخت کے ساتھ پھنس جائے۔