Blog
Books
Search Hadith

کعبہ کی قسم اٹھانے کا بیان

۔ (۵۳۰۱)۔ عَنْ قُتَیْلَۃَ بِنْتِ صَیْفِیٍّ الْجُہَیْنِیَّۃِ قَالَتْ: أَتَی حَبْرٌ مِنْ الْأَحْبَارِ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا مُحَمَّدُ! نِعْمَ الْقَوْمُ أَنْتُمْ لَوْلَا أَنَّکُمْ تُشْرِکُونَ، قَالَ: ((سُبْحَانَ اللّٰہِ وَمَا ذَاکَ؟)) قَالَ: تَقُولُونَ إِذَا حَلَفْتُمْ وَالْکَعْبَۃِ، قَالَتْ: فَأَمْہَلَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شَیْئًا ثُمَّ قَالَ إِنَّہُ قَدْ قَالَ: ((فَمَنْ حَلَفَ فَلْیَحْلِفْ بِرَبِّ الْکَعْبَۃِ۔)) قَالَ: یَا مُحَمَّدُ نِعْمَ الْقَوْمُ أَنْتُمْ لَوْلَا أَنَّکُمْ تَجْعَلُونَ لِلّٰہِ نِدًّا، قَالَ: ((سُبْحَانَ اللّٰہِ وَمَا ذَاکَ؟)) قَالَ: تَقُولُونَ مَا شَائَ اللّٰہُ وَشِئْتَ، قَالَ: فَأَمْہَلَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شَیْئًا ثُمَّ قَالَ إِنَّہُ قَدْ قَالَ: ((فَمَنْ قَالَ مَا شَائَ اللّٰہُ فَلْیَفْصِلْ بَیْنَہُمَا ثُمَّ شِئْتَ۔)) (مسند أحمد: ۲۷۶۳۳)

۔ قُتیلہ بنت صیفی جہنیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: ایک یہودی عالم، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے محمد! تم بہترین لوگ ہو، لیکن کاش کہ تم شرک نہ کرتے ہوتے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سبحان اللہ! (بڑا تعجب ہے) وہ کیسے؟ اس نے کہا: جب تم قسم اٹھاتے ہو تو کہتے ہو: کعبہ کی قسم۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تھوڑی دیر خاموش رہنے کے بعد فرمایا: اس آدمی نے ایک بات کی ہے، اب جو آدمی بھی قسم اٹھائے وہ کعبہ کے ربّ کی قسم اٹھائے (نہ کہ کعبہ کی)۔ اس نے پھر کہا: اے محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم )! تم بڑے اچھے لوگ ہو، لیکن کاش کہ تم اللہ کیلئے اس کا ہمسر نہ ٹھہراتے ہوتے! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سبحان اللہ! وہ کیسے؟ اس نے کہا: تم کہتے ہو کہ جو اللہ چاہے اور تم چاہو۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کچھ دیر خاموش رہے، پھر فرمایا: اس آدمی نے ایک بات کی ہے، اگر کوئی آدمی مَا شَائَ اللّٰہُ کہے تو وہ فاصلہ کرے اور ثُمَّ شِئْتَ کہے (یعنی: جو اللہ چاہے اور پھر تم چاہو)۔
Haidth Number: 5301
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۳۰۱) تخریج: اسنادہ صحیح، أخرجہ النسائی: ۷/۶(انظر: ۲۷۰۹۳)

Wazahat

فوائد:… کعبہ، اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہے، اس لیے اس کی قسم بھی ممنوع ہے۔ امورِ کائنات میں سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی مشیت کارفرما ہوتی ہے، اس میں کوئی بھی اس کا شریک اور ساجھی نہیں ہے، ہر مخلوق کی چاہت اللہ تعالیٰ کی مشیت کے تابع ہے، یعنی پہلے اللہ تعالیٰ کسی امر کا وقوع پذیر ہونا چاہے گا تو تب مخلوق اس کو چاہ سکے گی۔