Blog
Books
Search Hadith

جھوٹی قسم کے بارے میں سختی کا اور منبر نبوی پر اس قسم کے بڑا جرم ہونے کا بیان

۔ (۵۳۲۲)۔ عَنِ ابْنِ عَمِیرَۃَ، عَنْ أَبِیہِ عَدِیٍّ قَالَ: خَاصَمَ رَجُلٌ مِنْ کِنْدَۃَ یُقَالُ لَہُ امْرُؤُ الْقَیْسِ بْنُ عَابِسٍ رَجُلًا مِنْ حَضَرَمَوْتَ إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی أَرْضٍ، فَقَضٰی عَلَی الْحَضْرَمِیِّ بِالْبَیِّنَۃِ فَلَمْ تَکُنْ لَہُ بَیِّنَۃٌ، فَقَضٰی عَلَی امْرِئِ الْقَیْسِ بِالْیَمِینِ، فَقَالَ الْحَضْرَمِیُّ: إِنْ أَمْکَنْتَہُ مِنَ الْیَمِینِ یَا رَسُولَ اللّٰہِ! ذَہَبَتْ وَاللّٰہِ أَوْ وَرَبِّ الْکَعْبَۃِ أَرْضِی، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ حَلَفَ عَلٰی یَمِینٍ کَاذِبَۃٍ لِیَقْتَطِعَ بِہَا مَالَ أَخِیہِ لَقِیَ اللّٰہَ وَہُوَ عَلَیْہِ غَضْبَانُ۔)) قَالَ رَجَائٌ: وَتَلَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : {إِنَّ الَّذِینَ یَشْتَرُونَ بِعَہْدِ اللّٰہِ وَأَیْمَانِہِمْ ثَمَنًا قَلِیلًا} [آل عمران: ۷۷]، فَقَالَ امْرُؤُ الْقَیْسِ: مَاذَا لِمَنْ تَرَکَہَا یَا رَسُولَ اللّٰہِ؟ قَالَ: ((الْجَنَّۃُ۔)) قَالَ: فَاَشْہَدْ أَنِّی قَدْ تَرَکْتُہَا لَہُ کُلَّہَا (مسند أحمد: ۱۷۸۶۸)

۔ سیدنا عدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ کندہ کے ایک آدمی امرؤ القیس بن عابس کی حضرموت کے ایک باشندے سے کسی زمین کے بارے میں لڑائی ہو گئی، وہ دونوں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آ گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فیصلہ کیا کہ حضرمی گواہی پیش کرے، لیکن اس کے پاس گواہی نہیں تھی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے امرؤ القیس کے بارے میں فیصلہ دیا کہ وہ قسم اٹھائے، حضرمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر آپ نے اس سے قسم لینے کا مطالبہ کیا تو یہ زمین تو چلی جائے گی، جبکہ کعبہ کے ربّ کی قسم ہے کہ یہ میری زمین ہے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس آدمی نے اپنے بھائی کا مال ہتھیا لینے کے لیے جھوٹی قسم اٹھائی، وہ اللہ تعالیٰ کو اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پر غصے میں ہو گا۔ رجاء راوی کہتے ہیں: پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس آیت کی تلاوت کی: {إِنَّ الَّذِینَ یَشْتَرُونَ بِعَہْدِ اللّٰہِ وَأَیْمَانِہِمْ ثَمَنًا قَلِیلًا} … بیشک وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت کے عوض بیچ ڈالتے ہیں۔ امرء القیس نے کہا: اے اللہ کے رسول! جس نے اس زمین کو چھوڑ دیا، اس کے لیے کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کے لیے جنت ہو گی۔ اس نے کہا: تو پھر آپ گواہ بن جائیں کہ میں نے یہ ساری زمین اس کے لیے چھوڑ دی ہے۔
Haidth Number: 5322
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۳۲۲) تخریج: اسنادہ صحیح، أخرجہ النسائی فی الکبری : ۵۹۹۵، والدارقطنی: ۴/ ۱۶۶، والبیھقی: ۱۰/ ۲۵۴(انظر: ۱۷۷۱۶)

Wazahat

Not Available