Blog
Books
Search Hadith

قسم اٹھانے والی کی قسم کو پورا کرنے اور عذر کی بنا پر اس کو پورا نہ کرنے کی رخصت کا اور نیز اس شخص کا بیان جو اپنی نظر کو جھٹلا دے اور قسم اٹھانے والے کی تصدیق کرے

۔ (۵۳۳۲)۔ عَنْ مُجَاہِدٍ قَالَ: کَانَ رَجُلٌ مِنْ الْمُہَاجِرِینَ یُقَالُ لَہُ: عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ صَفْوَانَ، وَکَانَ لَہُ بَلَائٌ فِی الْإِسْلَامِ حَسَنٌ، وَکَانَ صَدِیقًا لِلْعَبَّاسِ، فَلَمَّا کَانَ یَوْمُ فَتْحِ مَکَّۃَ جَائَ بِأَبِیہِ إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! بَایِعْہُ عَلَی الْہِجْرَۃِ،فَأَبٰی وَقَالَ: ((إِنَّہَا لَا ہِجْرَۃَ۔)) فَانْطَلَقَ إِلَی الْعَبَّاسِ وَہُوَ فِی السِّقَایَۃِ، فَقَالَ: یَا أَبَا الْفَضْلِ! أَتَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِأَبِی یُبَایِعُہُ عَلَی الْہِجْرَۃِ فَأَبٰی، قَالَ: فَقَامَ الْعَبَّاسُ مَعَہُ وَمَا عَلَیْہِ رِدَائٌ، فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰۂِٔ! قَدْ عَرَفْتَ مَا بَیْنِی وَبَیْنَ فُلَانٍ وَأَتَاکَ بِأَبِیہِ لِتُبَایِعَہُ عَلَی الْہِجْرَۃِ فَأَبَیْتَ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّہَا لَا ہِجْرَۃَ۔)) فَقَالَ الْعَبَّاسُ: أَقْسَمْتُ عَلَیْکَ لَتُبَایِعَنَّہُ، قَالَ: فَبَسَطَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَدَہُ، قَالَ: فَقَالَ: ہَاتِ أَبْرَرْتُ قَسَمَ عَمِّی وَلَا ہِجْرَۃَ۔ (مسند أحمد: ۱۵۶۳۶)

۔ مجاہد کہتے ہیں: عبد الرحمن بن صفوان نامی ایک مہاجر صحابی تھا، اس نے اچھے انداز میں اسلام کی آزمائش کو پورا کیا تھا، یہ سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا دوست تھا، یہ صحابی فتح مکہ والے دن اپنے باپ کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لے آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! ہجرت پر اس کی بیعت لو، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انکار کر دیا اور فرمایا: اب کوئی ہجرت نہیں ہے۔ وہ آدمی سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس چلا گیا، جبکہ وہ زمزم کا پانی پلا رہے تھے، اور ان سے کہا: اے ابو الفضل! میں اپنے باپ کو لے کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گیا تاکہ ہجرت پر ان سے بیعت لیں، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انکار کر دیا، سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس کے ساتھ اٹھ کھڑے ہوئے، ان پر قیمص کی جگہ پر اوڑھی جانے والی چادر بھی نہیں تھی، بہرحال وہ آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! آپ جانتے ہیں کہ میرا فلاں آدمی کے ساتھ کتنا تعلق ہے، وہ اپنے باپ کو لے کر آیا تاکہ آپ ہجرت پر بیعت لیں، لیکن آپ نے انکار کر دیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بات یہ ہے کہ اب کوئی ہجرت نہیں ہے۔ سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں آپ پر قسم اٹھاتا ہوں کہ آپ ضرور ضرور اس سے بیعت لیں گے، پس رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا ہاتھ پھیلایا اور فرمایا: آجا، بیعت کر لے، میں اپنے چچا کی قسم پوری کر رہا ہوں، ہجرت اب کوئی نہیں ہے۔
Haidth Number: 5332
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۳۳۲) تخریج: اسنادہ ضعیف لضعف یزید بن ابی زیاد القرشی الھاشمی، أخرجہ ابن ماجہ: ۲۱۱۶(انظر: ۱۵۵۵۱)

Wazahat

فوائد:… بہرحال فتح مکہ کے بعد مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کا سلسلہ ختم ہو گیا، باقی رہا مسئلہ درالحرب سے دار الاسلام کی طرف ہجرت کرنے کا تو اس کا حکم وجوب کے ساتھ برقرار ہے۔