Blog
Books
Search Hadith

اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں مانی گئی نذر کا اور اس کو پورا کرنے کے وجوب کا بیان، وہ جاہلیت میں مانی گئی ہو یا اسلام میں

۔ (۵۳۶۰)۔ عن عَبْدِ اللّٰہِ بْنُ بُرَیْدَۃَ، عَنْ أَبِیہِ أَنَّ أَمَۃً سَوْدَائَ أَتَتْ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَقَدْ رَجَعَ مِنْ بَعْضِ مَغَازِیہِ، فَقَالَتْ: إِنِّی کُنْتُ نَذَرْتُ إِنْ رَدَّکَ اللّٰہُ صَالِحًا أَنْ أَضْرِبَ عِنْدَکَ بِالدُّفِّ، قَالَ: ((إِنْ کُنْتِ فَعَلْتِ فَافْعَلِی، وَإِنْ کُنْتِ لَمْ تَفْعَلِی فَلَا تَفْعَلِی۔)) فَضَرَبَتْ فَدَخَلَ أَبُو بَکْرٍ وَہِیَ تَضْرِبُ، وَدَخَلَ غَیْرُہُ وَہِیَ تَضْرِبُ، ثُمَّ دَخَلَ عُمَرُ قَالَ: فَجَعَلَتْ دُفَّہَا خَلْفَہَا وَہِیَ مُقَنَّعَۃٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ الشَّیْطَانَ لَیَفْرَقُ مِنْکَ یَا عُمَرُ! أَنَا جَالِسٌ ہَاہُنَا وَدَخَلَ ہٰؤُلَائِ فَلَمَّا أَنْ دَخَلْتَ فَعَلَتْ مَا فَعَلَتْ۔)) (مسند أحمد: ۲۳۳۷۷)

۔ عبد اللہ بن بریدہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک غزوے سے واپس آئے تو سیاہ رنگ کی ایک لونڈی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور کہا: میں نے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے آپ کو فاتح لوٹایا تو میں آپ کے پاس دف بجاؤں گی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر نذر مانی ہے تو ٹھیک ہے (دف بجا لے)، وگرنہ نہیں۔ اس نے دف بجانا شروع کیا، ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آئے، وہ بجاتی رہی، دوسرے صحابہ آئے، وہ اسی حالت پر رہی۔ لیکن جب سیدناعمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آئے تو اس نے دف چھپانے کے لیے اسے اپنے نیچے رکھ دیا اور دوپٹا اوڑھ لیا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عمر! شیطان تجھ سے ڈرتا ہے۔ میں اور یہ لوگ یہاں بیٹھے تھے(یہ دف بجاتی رہی) لیکن جب تم داخل ہوئے تو اس نے ایسے ایسے کر دیا۔
Haidth Number: 5360
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۳۶۰) تخریج: اسنادہ قوی، أخرجہ الترمذی: ۳۶۹۰(انظر: ۲۲۹۸۹)

Wazahat

فوائد:… اگرچہ اس موقع پر اس لونڈی کا دف بجانا جائز تھا، تبھی تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اجازت دی۔ یہ حضرت عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا رعب اور ہیبت تھی، جس کا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی لحاظ کرتے تھے۔