Blog
Books
Search Hadith

مباح یا غیر مشروع یا ایسی نذر ماننے والے کا بیان، جس کی وہ طاقت نہ رکھتا ہو اور اس کا کفارہ

۔ (۵۳۷۹)۔ عَنِ ابْنِ طَاؤُوْسٍ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ أَبِی إِسْرَائِیلَ، قَالَ: دَخَلَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْمَسْجِدَ وَأَبُو إِسْرَائِیلَ یُصَلِّی، فَقِیلَ لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ہُوَ ذَا یَا رَسُولَ اللّٰہِ لَا یَقْعُدُ وَلَا یُکَلِّمُ النَّاسَ وَلَا یَسْتَظِلُّ وَہُوَ یُرِیدُ الصِّیَامَ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لِیَقْعُدْ وَلْیُکَلِّمِ النَّاسَ وَلْیَسْتَظِلَّ وَلْیَصُمْ)) (مسند أحمد: ۱۷۶۷۳)

۔ سیدنا ابو اسرائیل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد میں داخل ہوئے، جبکہ ابو اسرائیل نماز پڑھ رہا تھا، کسی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتلایا کہ اے اللہ کے رسول! یہ ابو اسرائیل ہے، یہ نہ بیٹھتا ہے، نہ لوگوں سے بات کرتا ہے، نہ سائے میں آتا ہے اور یہ روزے کا ارادہ بھی رکھتا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو چاہیے کہ وہ بیٹھ جائے، لوگوں سے بات کرے، سائے میں آ جائے اور روزہ رکھے لے۔
Haidth Number: 5379
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۳۷۹) تخریج: حدیث صحیح، أخرجہ الطبرانی: ۲۲/ ۹۷۳، وعبد الرزاق: ۱۵۸۱۸(انظر: ۱۷۵۳۲)

Wazahat

فوائد:… نہ بیٹھنا، لوگوں سے بات نہ کرنا اور سایہ حاصل نہ کرنا ایسے امور ہیں کہ جن سے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل نہیں کیا جا سکتا، البتہ روزہ اللہ تعالیٰ کاقرب حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو برقرار رکھا۔