Blog
Books
Search Hadith

اس شخص کا بیان جس نے معین دن کے روزے کی نذر مانی اور وہ دن ، یومِ عید سے موافق ہو گیا

۔ (۵۳۸۹)۔ عَنْ زِیَادِ بْنِ جُبَیْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: رَأَیْتُ رَجُلًا جَائَ ابْنَ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَسَأَلَہُ فَقَالَ: إِنَّہُ نَذَرَ أَنْ یَصُومَ کُلَّ یَوْمِ أَرْبِعَائَ، فَأَتٰی ذٰلِکَ عَلٰی یَوْمِ أَضْحٰی أَوْ فِطْرٍ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: أَمَرَ اللّٰہُ بِوَفَائِ النَّذْرِ، وَنَہَانَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ صَوْمِ یَوْمِ النَّحْرِ۔ (مسند أحمد: ۴۴۴۹)

۔ زیاد بن جبیر سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے ایک آدمی کو دیکھا، وہ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا اور اس نے کہا: میں نے ہر بدھ کو روزہ رکھنے کی نذر مانی ہے اور اب یہ دن عید الاضحی یا عید الفطر کو آ گیا ہے، اب میں کیا کروں؟ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے کہا: اللہ تعالیٰ نے تو نذر کو پورا کرنے کا حکم دیا ہے، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قربانی والے دن (یعنی دس ذوالحجہ کو) روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔
Haidth Number: 5389
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۳۸۹) تخریج: أخرجہ البخاری: ۶۷۰۵، ومسلم: ۱۱۳۹(انظر: ۴۴۴۹)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث کا تعلق اس آدمی سے ہے جس نے ایک معین دن کو روزہ رکھنے کی نذر مانی، لیکن اتفاق سے وہ عید کا دن تھا۔ جو آدمی جانتے بوجھتے ہوئے عید کے دن کا روزہ رکھنے کی نذر مانے گا، اس کی نذر اللہ تعالیٰ کی نافرمانی پر مشتمل ہو گی اور اس کو پورا نہیں کیا جائے گا۔