Blog
Books
Search Hadith

مسجد ِ اقصی میں نماز کی ادائیگی کی نذر ماننے کو یہ عمل کافی ہو گا کہ وہ مسجد ِ حرام یا مسجد ِ نبوی میں نماز پڑھ لے

۔ (۵۳۹۲)۔ عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَعْبَدِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّہُ قَالَ: إِنَّ امْرَأَۃً اشْتَکَتْ شَکْوٰی، فَقَالَتْ: لَئِنْ شَفَانِی اللّٰہُ لَأَخْرُجَنَّ فَلَأُصَلِّیَنَّ فِی بَیْتِ الْمَقْدِسِ، فَبَرِئَتْ فَتَجَہَّزَتْ تُرِیدُ الْخُرُوجَ، فَجَائَ تْ مَیْمُونَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تُسَلِّمُ عَلَیْہَا فَأَخْبَرَتْہَا ذٰلِکَ، فَقَالَتْ: اجْلِسِی فَکُلِی مَا صَنَعْتُ وَصَلِّی فِی مَسْجِدِ الرَّسُولِ، فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((صَلَاۃٌ فِیہِ أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاۃٍ فِیمَا سِوَاہُ مِنَ الْمَسَاجِدِ إِلَّا مَسْجِدَ الْکَعْبَۃِ)) (مسند أحمد: ۲۷۳۶۳)

۔ ابراہیم بن عبد اللہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ ایک خاتون بیمار ہو گئی اور اس نے یہ نذر مانی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے مجھے شفا دی تو میں ضرور جاؤں گی اور بیت المقدس میں نماز ادا کروں گی، جب وہ شفایاب ہو گئی اور روانہ ہونے لگی تو سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس آئی، اس نے ام المومنین کو سلام کہا اور اپنی ساری بات بتلائی، سیدہ نے کہا: تو بیٹھ جا، میں نے جو کھانا تیار کیا، وہ کھا اور مسجد ِ نبوی میں نماز پڑھ لے، کیونکہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: میری مسجد میں ایک نماز، دوسری مسجدوں کی ایک ہزار نماز سے افضل ہے، ما سوائے مسجد ِ حرام کے۔
Haidth Number: 5392
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۳۹۲) تخریج: أخرجہ مسلم: ۱۳۹۶(انظر: ۲۶۸۲۶)

Wazahat

فوائد:… اس باب کی پہلی حدیث کی روشنی میں سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا استدلال درست ہے، یہ صورت بھی سابقہ احادیث سے ملتی جلتی ہے اور مسجد ِ نبوی کی اور اس میں نماز پڑھنے کی فضیلت بیت المقدس سے زیادہ ہے۔