Blog
Books
Search Hadith

لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کی فضیلت کا بیان

۔ (۵۴۲۵)۔ (وَعَنْہٗ اَیْضًا) فَقَالَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: تَوَفَّی اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ نَبِیَّہُ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَبْلَ أَنْ نَسْأَلَہُ عَنْ نَجَاۃِ ہَذَا الْأَمْرِ، قَالَ أَبُو بَکْرٍ: قَدْ سَأَلْتُہُ عَنْ ذٰلِکَ قَالَ: فَقُمْتُ إِلَیْہِ، فَقُلْتُ لَہُ: بِأَبِی أَنْتَ وَأُمِّی أَنْتَ أَحَقُّ بِہَا، قَالَ أَبُو بَکْرٍ: قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! مَا نَجَاۃُ ہٰذَا الْأَمْرِ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ قَبِلَ مِنِّی الْکَلِمَۃَ الَّتِی عَرَضْتُ عَلٰی عَمِّی فَرَدَّہَا عَلَیَّ فَہِیَ لَہُ نَجَاۃٌ۔)) (مسند أحمد: ۲۰)

۔ سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو وفات دے دی، جبکہ ابھی تک ہم نے یہ سوال ہی نہیں کیا تھا کہ اس امر کی نجات کیا ہے، سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ سوال کیا تھا، میں اٹھ کر ان کے پاس چلا گیا اور کہا: میرے ماں باپ تم پر قربان ہوں، تم ہی اس چیز کے زیادہ مستحق تھے، سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس امر کی نجات کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے مجھ سے وہ کلمہ قبول کر لیا، جو میں نے اپنے چچا پر پیش کیا تھا، لیکن اس نے اس کو قبول نہیں کیا تھا، تو یہ کلمہ اس کے لیے نجات ہو گا۔
Haidth Number: 5425
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۴۲۵) تخریج: صحیح بشواھدہ (انظر: ۲۰)

Wazahat

فوائد:… امر سے مراد وہ وسوسے اور شرّ کی انواع ہیں، جو شیطان بندوں کے نفسوں میں ڈالتا ہے، چونکہ سب سے زیادہ فضیلت والا، بخشش کا ذریعہ بننے والا، توحید کو ثابت کرنے والا اور شرک کی نفی کرنے والا ذکر لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ہے، اس لیے ایسے عظیم ذکر سے ہی شیطان اور اس کے وسوسوں سے بچا جا سکتا ہے۔