Blog
Books
Search Hadith

دعاء میں حضورِ قلب کی تاکید، عام دعا اور اپنی ذات سے آغاز کرنے کے مستحب ہونے کا بیان

۔ (۵۶۰۵)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((الْقُلُوبُ أَوْعِیَۃٌ، وَبَعْضُہَا أَوْعٰی مِنْ بَعْضٍ، فَإِذَا سَأَلْتُمُ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ أَیُّہَا النَّاسُ! فَاسْأَلُوہُ وَأَنْتُمْ مُوقِنُونَ بِالْإِجَابَۃِ، فَإِنَّ اللّٰہَ لَا یَسْتَجِیبُ لِعَبْدٍ دَعَاہُ عَنْ ظَہْرِ قَلْبٍ غَافِلٍ)) (مسند أحمد: ۶۶۵۵)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دل برتنوں کی طرح ہیں اور بعض دل بعض سے زیادہ یاد کرنے والے ہوتے ہیں، پس اے لوگو! جب تم اللہ تعالیٰ سے سوال کرو تو اس حال میں کہ تمھیں اس کی قبولیت کا یقین ہو، بیشک اللہ تعالیٰ اس بندے کی دعا قبول نہیں کرتا، جو غافل اور بے پرواہ دل سے دعا کرتا ہے۔
Haidth Number: 5605
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۶۰۵) تخریج: صحیح بالشواھد دون قولہ: القلوب اوعیۃ … ایھا الناس وھذا اسناد فیہ ابن لھیعۃ سییء الحفظ، قالہ الالبانی (انظر: ۶۶۵۵)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث میں دعا کے دو آداب بیان کئے گئے ہیں: (۱)اللہ تعالیٰ سے جو دعا کی جائے، اس کے بارے میں یہ یقینِ محکم ہو کہ وہ ضرور قبول کرے گا اور (۲) دعا کو مقصد حیات سمجھ کر اس کے دوران بے پرواہی، بے دلی، سستی، کاہلی اور غفلت کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئے، کیونکہ ایسا کرنا اللہ تعالیٰ کے مقام ومرتبہ اور عظمت و سطوت کے منافی ہے۔ مکمل توجہ اور انہماک کے ساتھ اللہ تعالیٰ کو پکارا جائے اور ایسا کرنا اس وقت تک ناممکن ہے، جب تک مسنون دعاؤں کا ترجمہ نہ آتا ہو یا جب تک دعا کو سمجھا نہ جا رہا ہو۔