Blog
Books
Search Hadith

روزے دار اور بھوکے کے مسواک کرنے کا بیان

۔ (۵۷۴)۔حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا حَسَنٌ ثَنَا زُہَیْرٌ عَنْ قَابُوْسٍ أَنَّ أَبَاہُ حَدَّثَہُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍؓ قَالَ: جَائَ نَبِیَّ اللّٰہِ رَجُلَانِ حَاجَتُہُمَا وَاحِدَۃٌ، فَتَکَلَّمَ أَحَدُہُمَا فَوَجَدَ نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ فِیْہِ اِخْلَافًا فقَالَ لَہُ: ((أَلَا تَسْتَاکُ؟)) فَقَالَ: اِنِّیْ لَأَفْعَلُ وَلَـکِنِّیْ لَمْ أَطْعَمْ طَعَامًا مُنْذُ ثَلَاثٍ فَأَمَرَ بِہِ رَجُلًا فَآوَاہُ وَقَضَی لَہُ حَاجَتَہُ۔ (مسند أحمد: ۲۴۰۹)

سیدنا عبد اللہ بن عباس ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: دو آدمی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آئے، دونوں کی ایک قسم کی ضرورت تھی، جب ان میں سے ایک آدمی نے گفتگو کی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اس کے منہ سے بدبو محسوس کی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اس سے پوچھا: کیا تم مسواک نہیں کرتے؟ اس نے کہا: جی میں ضرور کرتا ہوں، اصل بات یہ ہے کہ میں نے تین دنوں سے کھانا نہیں کھایا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ایک آدمی کو حکم، پس اس نے اس کو جگہ دی اور اس کی ضرورت پوری کی۔
Haidth Number: 574
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۷۴) تخریج: اسنادہ ضعیف، قابوس بن ابی ظبیان لیِّن یکتب حدیثہ ولا یحتج بہ۔ أخرجہ الطبرانی: ۱۲۶۱۱، والبیھقی: ۱/ ۳۹ (انظر: ۲۴۰۹)

Wazahat

فوائد:… مسواک کے عام دلائل روزے دار کو بھی شامل ہیں، جبکہ خاص دلائل بھی موجود ہیں، نیز کوئی ایسی دلیل بھی نہیں ہے، جس میں روزے دار کو مسواک کرنے سے منع کیا گیا ہو، علاوہ ازیں اگر روزے دار کے لیے وضو میں کلی کرنا درست ہے، جس میں سارے منہ میں پانی کو حرکت دے کر گھمایا جاتا ہے تو مسواک بھی درست ہونا چاہیے۔ ذہن نشین رہے کے روزے دار کہ منہ کی بو، جو اللہ تعالیٰ کے ہاں کستوری سے بھی پاکیزہ ہے ، کا تعلق روزے دار کے معدے سے ہے، نہ کہ منہ سے، اس لیے مسواک سے وہ بو متأثر نہیں ہوتی۔