Blog
Books
Search Hadith

بادشاہ کے عطیے اور عاملین زکوٰۃ کی کمائی کا بیان

۔ (۵۷۴۱)۔ عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ شَدَّادٍ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ وَلِیَ لَنَا عَمَلًا وَلَیْسَ لَہُ مَنْزِلٌ فَلْیَتَّخِذْ مَنْزِلًا، أَوْ لَیْسَتْ لَہُ زَوْجَۃٌ فَلْیَتَزَوَّجْ، أوْ لَیْسَ لَہْ خَادِمٌ فَلْیَتَّخِذْ خَادِمًا، أَوْ لَیْسَ لَہُ دَابَّۃٌ فَلْیَتَّخِذْ دَابَّۃً، وَمَنْ أَصَابَ شَیْئًا سِوٰی ذٰلِکَ فَھُوَ غَالٌّ أَوْسَارِقٌ۔)) (مسند احمد: ۱۸۱۸۰)

۔ سیدنا مستورد بن شداد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جوہمارے کام کا ذمہ دار ٹھہرے اور اگر اس کاگھر نہ ہو تو وہ گھر بنالے، اگر اس کی بیوی نہ ہو تو وہ شادی کر لے، اگر اس کا خادم نہ ہوتو خادم خرید لے اور اگر اس کی سواری نہ ہوتو سواری بھی لے لے، لیکن اگر وہ اس کے علاوہ کوئی اور چیزلے گاتو وہ خائن اور چور قرار پائے گا۔
Haidth Number: 5741
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۷۴۱) تخریج: حدیث صحیح ۔ أخرجہ ابوداود: ۲۹۴۵(انظر: ۱۸۰۱۷)

Wazahat

فوائد:…اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جو آدمی مسلمانوں کی مصالح سے متعلقہ امور میں مصروف ہو، وہ ان کے مالوں میں سے اپنی ضروریات پوری کر سکتا ہے، جیسے بیوی، خادم، گھر یا سواری وغیرہ، لیکن اس ضمن میں حکومتییا پرائیویٹ ادارے کی طرف سے دی گئی رخصت کے مطابق یہ سہولتیں حاصل کی جائیں گی، جیسا کہ اگلی حدیث ِ مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے، وگرنہ وہ ملازم خائن اور دھوکے باز ٹھہرے گا۔