Blog
Books
Search Hadith

بادشاہ کے عطیے اور عاملین زکوٰۃ کی کمائی کا بیان

۔ (۵۷۴۳)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: جَائَ حَمْزَۃُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ إلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِجْعَلْنِیْ عَلٰی شَیْئٍ أَعِیْشُ بِہٖ،فَقَالَرَسُوْلُاللّـہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَا حَمْزَۃُ! نَفْسٌ تُحْیِیْہَا أَحَبُّ اِلَیْکَ أَمْ نَفْسٌ تُمِیْتُہَا؟)) قَالَ: بَلْ نَفْسٌ أُحْیِیْہَا قَالَ: ((عَلَیْکَ بِنَفْسِکَ۔)) (مسند احمد: ۶۶۳۹)

۔ سیدنا عبداللہ بن عمر و ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: سیدنا حمزہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس تشر یف لائے اور کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسی ذمہ داری سونپ دو کہ اس کے ذریعے میری گزران ہو سکے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حمزہ! کسی نفس کو زندہ کرنا آپ کو پسند ہے یا مارنا؟ انھوں نے کہا: جی کسی نفس کو زندہ کرنا، یہ سن کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر اپنے نفس کا خیال کر۔
Haidth Number: 5743
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۷۴۳) تخریج: اسنادہ ضعیف لضعف ابن لھیعۃ وحیی بن عبد اللہ المعافری (انظر: ۶۶۳۹)

Wazahat

فوائد:…سیدنا حمزہ b، نبی کریمaکی خدمت میں اس لئے حاضر ہوئے تھے کہ آپ ان کو زکوۃ کی وصولی پر مقر ر کریں تاکہ اس کے عوض ان کو جو اجرت ملے گی، اس سے ان کی معیشت کوسہارا مل جائے گا، مگر سیدنا حمزہ b بنو ہاشم میں سے تھے اور بنو ہاشم اور بنو مطلب کے لیے صدقہ اور زکوۃ حرام تھا، اس لیے آپ a نے ان کو یہ بات سمجھانے کے لیے تمہید کے طور نفس کے زندہ کرنے یا اس کو مارنے کی بات کی، کیونکہ اگر سیدہ حمزہ کو زکوۃ کا عامل مقرر کر دیا جاتا تو گویا اس میں ان کے نفس کی موت تھی، کیونکہ حرام رزق کی وجہ سے کئی محرومیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، بلکہ سرے سے عبادات ہی قبول نہیں ہوتیں۔