Blog
Books
Search Hadith

بکریوں کو پالنے، ان کی برکت اور ان کو چرانے کا بیان

۔ (۵۷۵۵)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ: اِفْتَخَرَ أَھْلُ الْاِبِلِ وَالْغَنَمِ عِنْدَ النَّبِیّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلْفَخْرُ وَالْخُیَلَائُ فِیْ أَھْلِ الْاِبِلِ، وَالسَّکِیْنَۃُ وَالْوَقَارُ فِیْ أَھْلِ الْغَنَمِ۔)) وَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((بُعِثَ مُوْسٰی وَھُوْ یَرْعٰی غَنَمًا عَلٰی أَھْلِہِ وَبُعِثْتُ أَنَا وَأَنَا أَرْعٰی غَنَمًا لِاَھْلِیْ بِجِیَادٍ۔)) (مسند احمد: ۱۱۹۴۰)

۔ سیدنا ابوسعید حذری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی موجودگی میںاو نٹوں اور بکریوں کے مالکان ایک دوسرے پر فخر کرنے لگے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: فخر اور تکبر اونٹوں کے مالکان میں اور سکون اور وقار بکریوں کے مالکان میں پایا جاتا ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب موسیٰ علیہ السلام کو مبعو ث کیا گیا تو وہ اپنے اہل کی بکریاں چراتے تھے اور جب مجھے مبعوث کیاگیا تو میں بھی جیاد میں بکریاں چرایا کرتا تھا۔
Haidth Number: 5755
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۷۵۵) تخریج: صحیح لغیرہ۔ أخرجہ البزار: ۲۳۷۰(انظر: ۱۱۹۱۸)

Wazahat

فوائد:… مکہ مکرمہ کی ایک نشیبی جگہ کا یا ایک پہاڑ کا نام جیاد ہے۔ حافظ بن حجر نے کہا کہ خطابی کہتے ہیں: آپ a نے اونٹوں اور گھوڑوں کے مالکوں کی مذمت اس بنا پر کی کہ یہ لوگ امورِ دینیہ سے غافل ہو کر اپنے مال مویشیوں میں لگے رہتے ہیں، جس کا نتیجہیہ نکلتا ہے کہ یہ سخت دل ہو جاتے ہیں۔ حافظ صاحب نے خود کہا: سکینت کو بکریوں کے مالکوں کے ساتھ خاص کرنے کی وجہ یہ ہے کہ وہ وسعت اور کثرت میں اونٹوں کے مالکوں سے کم ہوتے ہیں، اور یہی دو چیزیں فخر اور تکبر کا باعث بنتی ہیں۔ (فتح الباری: ۶/ ۴۳۳، ۴۳۴) یہ اللہ تعالی کا کوئی نظام ہے کہ جو فرق بکری اور اونٹ میں ہے کہ بکری شریف اور غیر مضرجانور ہے اور اونٹ باغی اور مضر جانور ہے، ان جانوروں کا یہی مزاج ان کے مالکوں میں منتقل ہو جاتا ہے۔