Blog
Books
Search Hadith

سودا فروخت کرنے کے لیے جھوٹ بولنے اور قسم اٹھانے کی مذمت اور بازاروں کی مذمت کا بیان

۔ (۵۷۸۲)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ شِبْلٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ التُّجَّارَ ھُمُ الْفُجَّارُ)) قَالَ: قِیْلَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہ! أَوَ لَیْسَ قَدْ أَحَلَّ اللّٰہُ الْبَیْعَ؟ قَالَ: ((بَلٰی وَلَکِنَّہُمْ یُحَدِّثُوْنَ فَیَکْذِبُوْنَ، وَ یَحْلِفُوْنَ وَیَأْثَمُوْنَ۔)) (مسند احمد: ۱۵۷۵۷)

۔ سیدنا عبدالرحمن بن شبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تاجر برے لوگ ہیں۔ کسی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا اللہ تعالیٰ نے تجارت کو حلال نہیں کیا؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی کیوں نہیں، لیکن بات یہ ہے کہ یہ لوگ جب بات کرتے ہیں تو جھوٹ بولتے ہیں اور پھر جب (جھوٹی) قسم اٹھاتے ہیں تو گنہگار ہوتے ہیں۔
Haidth Number: 5782
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۷۸۲) تخریج: حدیث صحیح۔ أخرجہ الطبرانی فی ’’الکبیر‘‘: ۱۹/ ۷۱۱، والبیھقی فی ’’الشعب‘‘: ۴۸۴۵، والطحاوی فی ’’شرح مشکل الآثار‘‘: ۲۰۷۸، والحاکم: ۲/ ۷(انظر: ۱۵۶۶۹)

Wazahat

فوائد:… تاجر کے لیے ضروری تنبیہیہ ہے کہ وہ سچ بولے اور جھوٹی قسم سے بچے، کسی بڑی ضرورت کے پیش نظر وہ سچی قسم اٹھا سکتا ہے، لیکن سچی قسموں کی کثرت بھی درست نہیں ہے۔