Blog
Books
Search Hadith

سودا فروخت کرنے کے لیے جھوٹ بولنے اور قسم اٹھانے کی مذمت اور بازاروں کی مذمت کا بیان

۔ (۵۷۸۷)۔ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ اَبِیْہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَجُلًا اَتَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَیُّ الْبُلْدَانِ شَرٌّ؟ قَالَ: فَقَالَ: ((لَا أَدْرِیْ)) فَلَمَّا أَتَاہُ جِبْرِیْلُ قَالَ: ((یَا جِبْرِیْلُ! أَیُّ الْبِلَادِ شَرٌّ؟)) قَالَ: لَا أَدْرِیْ حَتّٰی أَسْأَلَ رَبِّیْ عَزَّوَجَلَّ، فَانْطَلَقَ جِبْرِیْلُ ثُمَّ مَکَثَ مَاشَائَ اللّٰہُ أَنْ یَمْکُثَ ثُمَّ جَائَ فَقَالَ: یَا مُحَمَّدُ! إِنَّکَ سَأَلْتَنِیْ أَیُّ الْبُلْدَانِ شَرٌّ، فَقُلْتُ: لَا أَدْرِیْ، وَإِنِّیْ سَاَلْتُ رَبِّیْ عَزَّوَجَلَّ أَیُّ الْبُلْدَانِ شَرٌّ؟ فَقَالَ: ((أَسْوَاقُہَا۔)) (مسند احمد: ۱۶۸۶۵)

۔ سیدنا جبیر بن مطعم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا:اے اللہ کے رسول! زمین کا کون سا حصہ بد ترین ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے معلوم نہیں ہے۔ جب جبریل علیہ السلام آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس تشریف لائے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے یہ سوال کیا، لیکن انہوں نے کہا: مجھے بھی معلوم نہیں، لیکن میں اپنے رب سے پوچھوں گا، سو وہ چلے گئے، پھر کچھ دیریا عرصہ ٹھہرے رہے، پھر جب آئے تو کہا: اے محمد! آپ نے بد ترین قطعۂ زمین کے بارے میں پوچھا تھا اور میں نے کہا تھا کہ مجھے معلوم نہیں ہے، پھرمیں نے اپنے ربّ سے پوچھاہے، تو اس نے کہا ہے کہ روئے زمین میں سے بد ترین حصہ بازارہیں۔
Haidth Number: 5787
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۷۸۷) تخریج: اسنادہ ضعیف لضعف عبد اللہ بن محمد بن عقیل۔ أخرجہ البزار: ۱۲۵۲، وابویعلی: ۷۴۰۳، والطبرانی فی ’’الکبیر‘‘: ۱۵۴۶،والحاکم: ۱/ ۸۹۹ (انظر: ۱۶۷۴۴)

Wazahat

فوائد:… سیدنا ابو ہریرہbسے مروی ہے کہ رسول اللہa نے فرمایا: ((اَحَبُّ الْبِلَادِ اِلَی اللّٰہِ مَسَاجِدُھَا، وَاَبْغَضُ الْبِلَادِ اِلَی اللّٰہِ اَسْوَاقُھَا۔)) … ’’اللہ تعالی کے ہاں سب سے پسندیدہ مقامات مساجد ہیں اور سب سے بری جگہیں بازار ہیں۔‘‘ (صحیح مسلم) مساجد کا معاملہ تو واضح ہے کہ وہ نماز، تلاوت، اللہ کے ذکر اور عبادت کا مرکز اور صالحین بلکہ فرشتوں کی پناہ گاہ ہیں۔ رہا مسئلہ بازاروں کا تو وہ اس قسم کے مفاسد پر مشتمل ہوتے ہیں: جھوٹ، دھوکہ، جھوٹی قسمیں، عصر حاضر میں مرد و زن کا بدترین اختلاط اور بے پردگی، اللہ تعالی کے ذکر سے غافل کرنے والے امور، شیطانوں کی کثرت جو ان مفاسد پر آمادہ کرتے ہیں۔