Blog
Books
Search Hadith

تجارت میں نرمی اختیار کرنے اور دررگزر کرنے، سودا واپس کرنے اور اچھا معاملہ کرنے اور اس کی فضیلت کا بیان

۔ (۵۷۸۹)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ سَفَرٍ فَاشْتَرٰی مِنِّیْ بَعِیْرًا فجَعَلَ لِیْ ظَہْرَہُ حَتّٰی أَقْدَمَ الْمَدِیْنَۃَ فَلَمَّا قَدِمْتُ أَتَیْتُہُ بِالْبَعِیْرِ فَدَفَعْتُہُ إِلَیْہِ وَأَمَرَ لِیْ بِالثَّمَنِ ثُمَّ انْصَرَفْتُ فَاِذَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدْ لَحِقَنِیْ قَالَ: قُلْتُ: قَدْ بَدَا لَہُ، قَالَ: فَلَمَّا أَتَیْتُہُ دَفَعَ اِلَیَّ الْبَعِیْرَ وَقَالَ: ((ھُوَ لَکَ)) فَمَرَرْتُ بِرَجُلٍ مِنَ الْیَہُوْدِ فَأَخْبَرْتُہُ، قَالَ: فَجَعَلَ یُعْجِبُ، قَالَ: فقَالَ: اشْتَرٰیمِنْکَ الْبَعِیْرَ وَدَفَعَ اِلَیْکَ الثَّمَنَ وَوَھَبَ لَکَ؟ قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ۔ (مسند احمد: ۱۴۳۰۱)

۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے اونٹ خریدا اور مدینہ منورہ تک مجھے اس پر سواری کر لینے کا حق دیا، جب میں مدینہ پہنچا تو میں اونٹ لے کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور اونٹ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے حوالے کر دیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے قیمت دینے کا حکم دیا، جب میں واپس ہوا، تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پیچھے ہولئے، میں نے خیال کیا کہ شاید آپ کوئی بات کرنا چاہتے ہوں، جب میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس حاضرہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اونٹ مجھے تھما دیا اور فرمایا: یہ بھی تیرے لیے ہے۔ پھر میرا گزر ایکیہودی کے پاس سے ہوا، جب میں نے یہ ساری بات بتلائی تو وہ بڑا تعجب کرنے لگا، اس نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تجھ سے اونٹ خریدا ہے اور پھر قیمت ادا کر کے اونٹ بھی ہبہ کر دیا ہے؟ میں نے کہا: ہاں، بالکل ایسے ہی ہوا۔
Haidth Number: 5789
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۷۸۹) تخریج: أخرجہ البخاری: ۵۰۷۹، ۵۲۴۵، ومسلم: ۲۹۹۷(انظر: ۱۴۲۵۱)

Wazahat

فوائد:… یہ نبی کریمa کا اعلی اخلاق تھا کہ آپ a نے پہلے اونٹ پر سواری کرنے کا حق دیا، پھر اونٹ کی قیمت ادا کی اور بعد ازاں وہ اونٹ بھی دے دے،یہودی کے تعجب کی وجہ یہ تھی کہ یہ لوگ انتہائی حریص تھے، اس لیے اس کو آپ a کے اس حسن اخلاق پر حیرانی ہوئی۔