Blog
Books
Search Hadith

ایمان، اسلام اور احسان کی وضاحت کا بیان

۔ (۵۸)۔عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَؓ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِنَحْوِہِ وَ فِیْہِ: ((وَ إِذَا کَانَتِ الْعُرَاۃُ الْحُفَاۃُ الْجُفَاۃُ ،وَ فِیْہِ: وَإِذَا تَطَاوَلَ رُعَاۃُ الْبَہْمِ فِی الْبُنْیَانِ۔)) وَفِیْہِ بَعْدَ ذِکْرِ الْآیَۃِ زِیَادَۃُ: ثُمَّ أَدْبَرَ الرَّجُلُ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((رُدُّوْا عَلَیَّ الرَّجُلَ۔))، فَأَخَذُوْا لِیَرُدُّوْہُ فَلَمْ یَرَوْا شَیْئًا فَقَالَ: ((ہٰذَا جِبْرِیْلُ عَلَیْہِ السَّلَامُ جَائَ لِیُعَلِّمَ النَّاسَ دِیْنَہُمْ۔)) (مسند أحمد: ۹۴۹۷)

سیدنا ابوہریرہؓ نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے اسی قسم کی حدیث بیان کی ہے، البتہ اس میں ہے: جب ننگے جسموں اور ننگے پاؤں والے اکھڑ مزاج اور سنگ دل لوگ… اس میں مزید یہ الفاظ ہیں: جب چھوٹی چھوٹی بھیڑ بکریوں کے چرواہے عمارتوں میں فخر کریں گے۔ آیت کے بعد یہ الفاظ بھی اس روایت میں ہیں: پھر وہ آدمی چلا گیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اس آدمی کو دوبارہ میرے پاس بلاؤ۔ لوگوں نے اسے تلاش کر کے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس لانا چاہا، لیکن وہ سرے سے اسے دیکھ ہی نہ سکے (کہ کہاں گیا ہے)۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: یہ جبرائیلؑ تھے، جو لوگوں کو دین کی تعلیم دینے کے لیے آئے تھے۔
Haidth Number: 58
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۸) تخریج: أخرجہ البخاری: ۴۷۷۷، ومسلم: ۹،۱۰(انظر: ۹۵۰۱)

Wazahat

فوائد:… یہ حدیث ِ جبریل کئی عقائد و احکام پر مشتمل ہے، ہر قاری کو چاہیے کہ وہ بغور اس کا مطالعہ کرے اور اس میں بیان کیے گئے تمام تقاضوں کو پورا کرے، اس میں قیامت کی جو علامتیں بیان کی گئیں ہیں، وہ پوری ہو چکی ہیں۔