Blog
Books
Search Hadith

وَلاء اور زائد پانی کو فروخت کرنے اور سانڈ کی جفتی کی اجرت لینے سے نہی کا بیان

۔ (۵۸۲۳)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما فِیْمَا أَحْسِبُ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی عَنْ بَیْعِ الْمَائِ۔ (مسند احمد: ۱۴۹۰۳)

۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میرا گمان ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پانی فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے۔
Haidth Number: 5823
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۸۲۳) تخریج: أخرجہ مسلم: ۱۵۶۵ (انظر: ۱۴۸۴۲)

Wazahat

فوائد:… ایک مہاجر صحابی رسول کہتے ہیں: کہ میں رسول اللہ a کے ساتھ تین غزوات میں شریک ہوا اور آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ((اَلْمُسْلِمُوْنَ شُرَکَائُ فِیْ ثَلَاثٍ: فِی الْمَائِ وَالْکَلَأِ وَالنَّارِ۔)) (ابوداود: ۳۴۷۷، ابن ماجہ: ۲۴۷۲) … ’’مسلمان تین چیزوںپانی، آگ اور گھاس میں شریک ہیں۔‘‘ سیدنا ابوہریرہb بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ a نے فرمایا: ((ثَلَاثٌ لَا یُمْنَعْنَ: اَلْمَائُ وَالْکَلَأُ وَالنَّارُ۔)) (ابن ماجہ: ۲۴۷۳) … ’’تین چیزوں کو (دوسروں سے) نہیں روکا جا سکتا: پانی، گھاس اور آگ۔‘‘ محمد بن اسماعیل صنعانی نے زائد پانی کی بیع کی نہی پر بحث کرتے ہوئے کہا: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ضرورت سے زائد پانی کو فروخت کرنا منع ہے، علمائے کرام کہتے ہیں: اس کی صورت یہ ہے کہ غیر مملوکہ زمین میں پانی کا چشمہ پھوٹ پڑتا ہے، جس آدمی کی زمین اس چشمے کے قریب تر ہو گی، وہ اس کے پانی کا سب سے زیادہ مستحق ہو گا، لیکن جب اس کی زمین سیراب ہو جائے گی تو اسے کوئی حق حاصل نہیں ہو گا کہ وہ اس پانی کو دوسروں سے روک سکے۔ اسی طرح اگر کوئی آدمی اپنی مملوکہ زمین میں کوئی گڑھا یا کنواں وغیرہ کھود کر پانی جمع کرتا ہے، ایسی صورت میں بھی جب وہ اپنے لیے، مویشیوں کے لیے اور زمین کے لیے پانی استعمال کر لیتا ہے، اور پانی پھر بھی بچ جاتا ہے، تو وہ اسے نہیں روک سکتا۔ (سبل السلام: ۳/ ۲۵)