Blog
Books
Search Hadith

وَلاء اور زائد پانی کو فروخت کرنے اور سانڈ کی جفتی کی اجرت لینے سے نہی کا بیان

۔ (۵۸۲۵)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی أَنْ یَبِیْعَ الرَّجُلُ فِحْلَۃَ فَرَسِہِ۔ (مسند احمد: ۱۲۵۰۵)

۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آدمی کو نر گھوڑے کی جفتی کی قیمت لینے سے منع فرمایا ہے۔
Haidth Number: 5825
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۸۲۵) تخریج: حدیث صحیح۔ أخرجہ ابویعلی: ۳۵۹۲ (انظر: ۱۲۴۷۷)

Wazahat

فوائد:… آخری د و احادیث سے معلوم ہوا کہ سانڈ کا مالک اس کی جفتی کی قیمت وصول نہیں کر سکتا۔ سیدنا انس بن مالک bسے مروی ہے کہ بنو کلاب کے ایک آدمی نے آپ a سے سانڈ کی جفتی کے بارے میں سوال کیا، آپ a نے اس کو اس سے منع کر دیا، اس نے کہا: جب ہم جفتی کے لیے سانڈ دیتے ہیں تو ہمیں بطورِ عزت و کرامت کوئی چیز دے دی جاتی ہے، فَرَخَّصَ لَہُ فِیْ الْکَرَامَۃِ، پس آپ a نے اس کو کرامت کی رخصت دے دی۔ (ترمذی: ۱۲۷۴، نسائی: ۷/ ۳۱۰) یعنی وہ عطیہ جو بغیر کسی شرط کے سانڈ کے مالک کو عزت و توقیر کے طور پر پیش کیا جائے، وہ مالک کے لیے لینا جائز ہے۔ معلوم ہوا کہ یہاں بھی معاملہ نیت کا ہے، سانڈ کے مالک کی نیت کمائی کی نہیں ہونی چاہیے، اس کا مقصد احسان ہو، اگر کوئی آدمی کم یا زیادہ قیمت پر مشتمل کوئی چیز بطورِ کرامت و توقیر دیتا ہے تو مالک قبول کر لے اور اگر وہ کچھ نہ دے تو مالک کو ناراض ہونے کییا اجرت کا سوال کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہو گی اور ہمیشہ مالک کو اجرت اور کرامہ میں فرق کرنا پڑے گا، کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ کے بہانے کمائی شروع کر دے۔