Blog
Books
Search Hadith

دھوکے والی چیزوں کی تجارت سے ممانعت کا بیان

۔ (۵۸۲۸)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ بَیْعِ الْغَرَرِ، وَقَالَ: اِنَّ أَھْلَ الْجَاھِلِیَّۃِ کَانُوْا یَبْتَاعُوْنَ ذٰلِکَ الْبَیْعَ،یَبْتَاعُ الرَّجُلُ بِالشَّارِفِ حَبْلَ الْحَبْلَۃِ فَنَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ ذٰلِکَ۔ (مسند احمد: ۶۴۳۷)

۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دھو کہ والی تجارت سے منع کیاہے، سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: یہ دورِ جاہلیت میں لوگوں کا طریقۂ تجارت تھا، اس کی صورت یہ تھی کہ آدمی حمل کے حمل کے عو ض اونٹنی فروخت کرتے تھے، رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منع کر دیا تھا۔
Haidth Number: 5828
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۸۲۸) تخریج: انظر الحدیث السابق

Wazahat

فوائد:… حَبْلَ الْحَبْلَۃِ (حمل کا حمل): اس کی تین مشہور تفسیریں ہیں: (۱)آدمی کا اس شرط پر اونٹنی خریدنا کہ اس کی قیمت اس وقت دے گا، جب اونٹنی بچہ جنے گی، پھر وہ بچہ جو اونٹنی کے پیٹ میں ہے وہ آگے ایک بچہ جنے گا۔ (۲) مادہ کے پیٹ میں پرورش پانے والا بچہ پیدائش کے بعد جوان ہو کر جو بچہ جنے گا اس کی بیع کرنا۔ (۳) اس قیمت پر جانور دینا کہ یہ جو بچہ جنے گا، اس کا بچہ اس کو دینا ہو گا۔ ان تینوں تعریفات کے مطابق اس میں دھوکہ ہے اور معدوم و مجہول شے کی بیع ہے۔