Blog
Books
Search Hadith

مزابنہ اور محاقلہ کی تجارت اور ہر تر کو خشک کے عوض فروخت کرنے کی ممانعت کا بیان

۔ (۵۸۴۶)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَہٰی عَنِ الْمُحَاقَلَۃِ وَالْمُزَابَنَۃِ وَالْمُخَابَرَۃِ وَالْمُعَاوَمَۃِ وَالثُّنْیَا وَرَخَّصَ فِِی الْعَرَایَا۔ (مسند احمد: ۱۴۴۱۰)

۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے محاقلہ، مزابنہ، مخابرہ، معاومہ اور ثُنْیَا کی تجارتوں سے منع فرمایا ہے، البتہ بیع عرایا کی اجازت دی ہے۔
Haidth Number: 5846
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۸۴۶) تخریج: أخرجہ مسلم: ص ۱۱۷۵(انظر: ۱۴۳۵۸)

Wazahat

فوائد:… حدیث نمبر (۶۱۲۰)میں مخابرہ کی، حدیث نمبر (۵۸۶۹) میں معاومہ کی اور اگلے باب میں عرایا کی وضاحت کی جائے گی۔ بیع ثُنْیَا:… اس بیع میں استثناء کی صورت یہ ہے کہ آدمی کوئی چیز فروخت کرے اور اس کا کچھ حصہ مستثنی کر لے، اگر تو وہ مستثنییعنی علیحدہ کی ہوئی چیز معلوم ہو، تو وہ سودا بالاتفاق جائز ہو گا، مثلا وہ کہے: میں نے یہ تمام درخت تجھے فروخت کر دیئے، ما سوائے فلاں درخت کے، میں نے تجھے یہ تمام گھر فروخت کر دیئے، ما سواے فلاں دو گھروںکے۔ لیکن اگر وہ آدمی نامعلوم اور مجہول چیز کا استثنا کرتا ہے تو یہ بیع صحیح نہیں ہو گی، اس حدیث اسی مؤخر الذکر صورت سے منع کیا گیا ہے، کیونکہیہ بیع جہالت اور دھوکے پر مشتمل ہے۔