Blog
Books
Search Hadith

بیع عینہ، ایک سودے میں دو سودوں اور بیع عربون سے ممانعت کا بیان

۔ (۵۸۷۱)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَئِنْ تَرَکْتُمُ الْجِہَادَ وَأَخَذْتُمْ بِأَذْنَابِ الْبَقَرِ وَتَبَایَعْتُمْ بِالْعِیْنَۃِ لَیُلْزِمَنَّکُمُ اللّٰہُ مَذَلَّۃً فِیْ رِقَابِکُمْ، لَا تَنْفَکُّ عَنْکُمْ حَتّٰی تَتُوْبُوْا اِلَی اللّٰہِ وَتَرْجِعُوْا عَلَی مَا کُنْْتُمْ عَلَیْہِ۔)) (مسند احمد: ۵۰۰۷)

۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم نے جہاد چھوڑ دیا، گائیوں کی دمیں پکڑ لیں اور بیع عینہ کرنے لگ گئے تو اللہ تعالی تمہاری گردنوں میں ایسی ذلت ڈالے گا کہ وہ تم سے اس وقت تک جدا نہیں ہو گی، جب تک تم اللہ تعالی کی طرف اور اس دین کی طرف رجوع نہیں کرو گے، جس کے تم پابند تھے۔
Haidth Number: 5871
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۸۷۱) تخریج: صحیح، قالہ الالبانی۔ أخرجہ ابوداود: ۳۴۶۲(انظر: ۵۰۰۷)

Wazahat

فوائد:… بیع عینہیہ ہے کہ بیچنے والا ایک چیز ادھار پر فروخت کر کے خریدنے والے کے سپرد کر دے، پھر اسی سے وہی چیز کم قیمت نقد پر خرید لے۔ جیسے اویس نے ذیشان کو پانچ سو روپے ادھار کے عوض ایک بیگ فروخت کیا، پھر وہی بیگ اس سے چار سو روپے نقد کے عوض خرید لیا۔ اس بیع کا پس منظر یہ ہے کہ ذیشان کو کچھ رقم کی ضرورت تھی، جو وہ اویس سے براہ راست رقم کے طور پر نہیں لے سکتا تھا اور اویس سود کے بغیر دینے پر راضی نہیں تھا، لیکن وہ براہِ راست سود بھی نہیں لے سکتا تھا، اس لیے اس نے ’’بیع عِینہ‘‘ والا باطل حیلہ استعمال کیا اور چار سو کے عوض پانچ سو بٹور لیے۔ ذہن نشین کر لینا چاہیے کہ ذلت کا مسلّط ہونا صرف کھیتی باڑی کی بنا پر نہیں ہے، بلکہ دوسری احادیث میں مسلمانوں کو کھیتی باڑی کرنے کی ترغیب دلائی گئی ہے اور اسے سب سے بہترین ذریعۂ معاش قرار دیا گیا ہے۔ اس حدیث کا مطلب یہ ہے جو آدمی کھیتی باڑی کا ہی ہو کر رہ جائے اور اس کی وجہ سے دنیا پرست بنتے ہوئے جہاد جیسی عظیم عبادتوں سے غفلت برتنے لگ جائے، تو وہ ذلیل ہو جائے گا۔