Blog
Books
Search Hadith

ماپ اور وزن کرنے کے حکم اور دو صاع چلائے بغیر اناج کی بیع کرنے کی ممانعت کا بیان

۔ (۵۸۹۱)۔ عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِیْکَرِبَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((کِیْلُوْا طَعَامَکُمْ یُبَارَکْ لَکُمْ فِیْہِ۔)) (مسند احمد: ۲۳۹۰۴)

۔ سیدنا مقدام بن معد یکرب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے اناج کو ماپا کرو، اس سے تمہارے لیے اس میں برکت ہو گی۔
Haidth Number: 5891
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۸۹۱) تخریج: أخرجہ البخاری: ۲۱۲۸ (انظر: ۲۳۵۰۸)

Wazahat

فوائد:… نبی کریمa کے حکم کی تعمیل سے، اناج کی مقدار کے معلوم ہو جانے سے، ماپ تول کے وقت بسم اللہ پڑھنے سے اور خاص طور پر مدینہ کا مُدّ اور صاع استعمال ہونے سے اناج میں برکت ہو گی۔ لیکن سیدہ عائشہ cکا درج ذیل عمل اس حدیث ِ مبارکہ کا معارِض ہے: سیدہ کہتی ہیں: تُوُفِّیَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَمَا فِی بَیْتِی مِنْ شَیْء ٍ یَأْکُلُہُ ذُو کَبِدٍ، إِلَّا شَطْرُ شَعِیرٍ فِی رَفٍّ لِی، فَأَکَلْتُ مِنْہُ حَتّٰی طَالَ عَلَیَّ، فَکِلْتُہُ فَفَنِیَ۔ … جب رسول اللہ Vفوت ہوئے تو میرے گھر میں جاندار کے کھانے کے لیے کوئی چیز نہیں تھی، ما سوائے جوؤں کی کچھ مقدار کے، جو میرے طاق میں پڑے تھے، میں ان سے کھاتی رہی،یہاں تک کہ کافی عرصہ بیت گیا، جب میں نے ان کو ماپا تو وہ ختم ہو گئے۔ (صحیح بخاری: ۳۰۹۷) حافظ ابن حجر نے ان دو احادیث میں جمع تطبیق کی درج ذیل صورت نکالی ہے: سیدنا مقدام bکی حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ غلہ خریدتے وقت اس کو ماپا جائے اور اس ماپ کی وجہ رسول اللہaکے حکم کی تعمیل کو قرار دیا جائے، جب اس حکم کی تعمیل نہیں ہو گی تو نافرمانی کی وجہ سے غلے میں بے برکتی پیدا ہو جائے گی۔ اور سیدہ عائشہ c کے عمل کا تعلق اس چیز سے ہے کہ ان کے ماپ کا دارومدار پرکھنے پر تھا، اس لیے بیچ میں نقص آ گیا تھا۔ دونوں احادیث کا ماحصل یہ ہے کہ برکت کا تعلق صرف ماپنے سے نہیں ہے، بلکہ آپ aکی اطاعت سے ہے، اسی طرح ماپ کی وجہ سے اس وقت برکت ختم ہو جاتی ہے، جب ماپ کا مقصود حدیث کی معارضت اور اس کو پرکھنا ہو۔ (فتح الباری: ۴/ ۳۴۶) علامہ سندھیl نے دونوں احادیث کو یوں جمع کیا ہے کہ آدمی گھر میں اناج ڈالتے وقت اس کو نہ ماپے، لیکن جب کھانے کے لیے وہاں سے نکالے تو اس کو ماپے۔ لیکن جو بات ہمیں راجح سمجھ آتی ہے کہ جب آدمی گھر میں اناج لائے تو اس کا ماپ کر کے لائے اور خرید کر لانے کی صورت میں بھی اس کو ماپنا تو پڑے گا، لیکن جب کھانے کے لیے وہاں سے نکالے تو بغیر ماپ کے نکالتا رہے، جیسا کہ سیدہ عائشہc نے کیا اور سیدنا ابو ہریرہbبھی اپنے تھیلے میں ڈالی ہوئی کھجوروں کو ایسے ہی کھاتے تھے۔