Blog
Books
Search Hadith

گواہ کے بغیر تجارت کرنے کا اور اس سلسلے میں سیدنا خزیمہ بن ثابت کی عظیم منقبت کا بیان

۔ (۵۹۱۳)۔ حَدَّثَنَا اَبُوالْیَمَانِ ثَنَا شُعَیْبٌ عَنِ الزُّھْرِیِّ حَدَّثَنِیْ عُمَارَۃُ بْنُ خُزَیْمَۃَ الْأَنْصَارِیُّ أَنَّ عَمَّہُ حَدَّثَہُ وَھُوَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِبْتَاعَ فَرَسًا مِنْ أَعْرَابِیٍّ فَاسْتَتْبَعَہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِیَقْضِیَہُ ثَمَنَ فَرَسِہِ، فَأَسْرَعَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْمَشْیَ وَأَبْطَأَ الْأَعْرَابِیُّ، فَطَفِقَ رِجَالٌ یَعْتَرِضُوْنَ الْاَعْرَابِیَّ فَیُسَاوِمُوْنَ بِالْفَرَسِ، لَایَشْعُرُوْنَ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِبْتَاعَہُ حَتّٰی زَادَ بَعْضُہُمُ الْأَعْرَابِیَّ فِی السَّوْمِ عَلٰی ثَمَنِ الْفَرَسِ الَّذِی ابْتَاعَہُ بِہٖالنَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَنَادَی الْاَعْرَابِیُّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: اِنْ کُنْتَ مُبْتَاعًا ھٰذَا الْفَرَسَ فَابْتَعْہُ، وَاِلَّا بِعْتُہُ، فَقَامَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حِینَ سَمِعَ نِدَائَ الْأَعْرَابِیِّ فَقَالَ: ((أَوَلَیْسَ قَدِ ابْتَعْتُہُ مِنْکَ؟)) قَالَ الْأَعْرَابِیُّ: لَا، وَاللّٰہِ مَابِعْتُکَ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((بَلْ قَدِ ابْتَعْتُہُ مِنْکَ)) فَطَفِقَ النَّاسُ یَلُوْذُوْنَ بالنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَالْأَعْرَابِیِّ وَھُمَا یَتَرَاجَعَانِ، فَطَفِقَ الْاَعْرَابِیُّیَقُوْلُ: ھَلُمَّ شَہِیْدًا،یَشْہَدُ اَنِّیْ بَایَعْتُکَ، فَمَنْ جَائَ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ قَالَ لِلْاَعْرَابِیِّ: وَیْلَکَ، اِنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَمْ یَکُنْ لِیَقُوْلَ اِلَّا حَقًّا، حَتّٰی جَائَ خُزَیْمَۃُ فَاسْتَمَعَ لِمُرَاجَعَۃِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَمُرَاجَعَۃِ الْاَعْرَابِیِّ، فَطَفِقَ الْاَعْرَابِیُّیَقُوْلُ: ھَلُمَّ شَہِیْدًا،یَشْہَدُ أَنِّیْ بَایَعْتُکَ، قَالَ خُزَیْمَۃُ: أَنَا أَشْھَدُ أَنَّکَ قَدْ بَایَعْتَہُ، فَأَقْبَلَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی خُزَیْمَۃَ فَقَالَ: ((بِمَ تَشْھَدُ؟)) فَقَالَ: بِتَصْدِیْقِکَیَارَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! فَجَعَلَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شَھَادَۃَ خُزَیْمَۃَ بِشَھَادَۃِ رَجُلَیْنِ۔ (مسند احمد:۲۲۲۲۸)

۔ عمارہ بن خزیحہ انصاری سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میرے صحابی چچانے بیان کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک بدو سے گھوڑاخریدا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے اپنے پیچھے آنے کے لئے کہا تاکہ گھوڑے کی قیمت اداکر سکیں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خود تیزی سے چلنے لگے، دیہاتی سست رفتار تھا، اس طرح دونوں کے درمیان فاصلہ ہوگیا، اُدھر لوگوں نے بدو سے گھوڑے کی قیمت لگانا شروع کردی، انہیں معلو م نہیں تھاکہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ گھوڑا خرید چکے ہیں، ایک آدمی نے گھوڑے کی قیمت، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قیمت سے زیادہ لگا دی،یہ دیکھ کر بدّو، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بلند آواز میں مخاطب ہو ا اور کہا: اے محمد!اگر آپ نے یہ گھوڑا خر ید ناہے تو خرید لیں، وگرنہ میںاسے کسی دوسرے کے ہاں فروخت کر دوں گا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کییہ آواز سن کر ٹھہرگئے اور فرمایا: یہ تو میں تجھ سے خرید چکا ہوں، لیکن اس نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے تو آپ کو یہ فروخت نہیں کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرما یا: کیوں نہیں، میں نے تجھ سے یہ خرید لیا ہے، اُدھر لوگ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور دیہاتی کے پاس جمع ہو گئے، جبکہ ان میں تکرار جاری تھا، دیہاتی کہنے لگا: اچھا گواہ پیش کرو، وہ گواہی دے کہ آپ نے یہ خرید لیا تھا، جو مسلمان وہاں جمع تھے، انہوں نے دیہاتی سے کہا: تجھ پر بہت افسوس ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تو حق ہی کہتے ہیں، اتنے میں سیدنا خزیمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ وہاں پہنچ گئے، بدو پھر کہنے لگا کہ گواہ لاؤ جو یہ گواہی دے کہ میں نے آپ کو یہ گھوڑا فروخت کر دیا ہے، سیدنا خزیمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ تو نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ گھوڑا فروخت کر دیا تھا، یہ سن کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدنا خزیمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پر متوجہ ہوئے اور فرمایا: تم کیسے گواہی دے رہے ہو؟ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ کی تصدیق کی وجہ سے، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا خزیمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی شہادت کو دو مردوں کی گواہی کے برابر قرار دیا۔
Haidth Number: 5913
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۹۱۳) تخریج: اسنادہ صحیح۔ أخرجہ ابوداود: ۳۶۰۷، والنسائی: ۷/ ۳۰۱ (انظر: ۲۱۸۸۳)

Wazahat

فوائد:… جس بدّو سے آپ a نے گھوڑا خریدا تھا، اس کا نام سواء بن حارث محاربی تھا، ممکن ہے کہ یہ آدمی منافق ہو یا مسلمان تو ہو، لیکن ابھی تک ایمان کی چاشنی اس کے دل میں نہ اتری ہوئی اور اس نے دنیا کی دولت کو ہی مقصد حیات سمجھ رکھا ہو۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ گواہ کے بغیر سودا درست ہے، لیکن گواہ بنانا اور معاملے کو لکھ لینا مستحبّ ہے، نیز اس حدیث میں سیدنا خزیمہbکی عظیم موقع شناسی اور منقبت کا بیان ہے۔