Blog
Books
Search Hadith

تجارت میں شرطوں کے ابواب فروخت شدہ چیز سے فائدہ اٹھانے اور مزید اس قسم کی شرط لگانے کا بیان

۔ (۵۹۱۴)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: کُنْتُ أَسِیْرُ عَلَی جَمَلٍ لِیْ فَأَعْیَا فَأَرَدْتُّ أَنْ أُسَیِّبَہُ قَالَ: فَلَحِقَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَضَرَبَہُ بِرِجْلِہِ وَدَعَا لَہُ فَسَارَ سَیْرًا لَمْ یَسِرْ مِثْلَہُ وَقَالَ: ((بِعْنِیْہِ بِوُقِیَّۃٍ۔)) فَکَرِھْتُ أَنْ اَبِیْعَہُ قَالَ: ((بِعْنِیْہِ۔)) فَبِعْتُہُ مِنْہُ وَاشْتَرَطْتُ حُمْلَانَہُ اِلٰی أَھْلِیْ فَلَمَّا قَدِمْنَا أَتَیْتُہُ بِالْجَمَلِ، فَقَالَ: ((ظَنَنْتَ حِیْنَ مَاکَسْتُکَ أَنْ أَذْھَبَ بِجَمَلِکَ، خُذْ جَمَلَکَ وَثَمَنَہُ، ھُمَا لَکَ۔)) (مسند احمد: ۱۴۲۴۴)

۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں ایک اونٹ پہ سوار ہو کر سفر کر رہا تھا، اچانک وہ تھک گیا، میں نے اسے چھوڑ دینے کا ارادہ ہی کیا تھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے آ ملے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے پاؤں سے اس کو ٹھوکر لگائی اور اس کے لیے دعا کی، پھر وہ ایسی چال چلاکہ کبھی بھی ایسی چال نہ چلاتھا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ اونٹ ایک اوقیے کے عوض مجھے فروخت کر دو۔ لیکن میں اس کا سودا کرنا ناپسند کر رہا تھا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ مجھے بیچ دو۔ پس میں نے بیچ تو دیا لیکن اپنے گھر والوں تک سواری کرنے کی شرط لگالی، جب ہم مدینہ پہنچے تو میں اونٹ لے کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تیرا کیا خیال ہے کہ میں نے کم قیمت لگا کر تیر ا اونٹ لینا چاہا ہے، یہ لو اپنا اونٹ اور یہ لو اس کی قیمت، دونوں چیزیں تمہاری ہیں۔
Haidth Number: 5914
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۹۱۴) أخرجہ بنحوہ البخاری: ۵۰۷۹، ۵۲۴۵، ۵۲۴۷، ومسلم: ص ۱۰۸۸، ۱۲۲۱ (انظر: ۱۴۱۹۵)

Wazahat

فوائد:… آپ a نے سیدنا جابر b سے اونٹ خریدا اور انھوں نے آپ a کو بیچ دیا تھا، لیکنیہ شرط لگائی تھی کہ وہ مدینہ منورہ تک اسی پر سفر کریں گے۔