Blog
Books
Search Hadith

فاسد شرط کے ہونے کے باوجود تجارت کے عقد کے صحیح ہونے کا بیان

۔ (۵۹۱۵) فِیْہِ حَدِیْثُ عَائِشَۃَ حِیْنَمَا اشْتَرَتْ بَرِیْرَۃَ لِتُعْتِقَہَا وَاشْتَرَطَ أَھْلُہَا أَنْ یَکُوْنَ وَلَائُ ھَا لَھُمْ، فَقَالَ لَھَا النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِشْتَرِیْہَا فَأَعْتِقِیْہَا، فَاِنَّمَا الْوَلَائُ لِمَنْ اَعْتَقَ۔)) (مسند احمد: ۲۴۵۵۴) انظر فتح الربانی: ۲/۲۳۰۰

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی حدیث ہے، جب انھوں نے سیدہ بریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو آزاد کرنا چاہا، لیکن اس کے مالکوں نے یہ شرط لگا دی کہ وَلاء ان کی ہو گی، لیکن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اسے خریدکر آزاد کر دو، وَلاء صرف اسی کی ہوتی ہے، جوآزاد کرتاہے۔
Haidth Number: 5915
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

تخریج: أخرجہ البخاری: ۲۱۵۵، ۲۵۶۵، ومسلم: ۱۵۰۴(انظر: ۲۴۰۵۳)

Wazahat

فوائد:… وَلاء ایک رشتہ اور تعلق ہے، اس کا ایک فائدہ یہ ہے کہ اس کے ذریعے آزاد کنندہ یا اس کے عصبہ بنفسہ آزاد شدہ کے وارث بنتے ہیں، وَلاء صرف آزاد کنندہ کا حق ہے اور یہ حق بھی نسب کی طرح کا ہے ، اس لیے نہ اس کو فروخت یا ہبہ کیا جا سکتاہے اور نہ شرط کے ذریعے اصل مستحق کو محروم کیا جا سکتا ہے۔