Blog
Books
Search Hadith

تجارت میں غبن اور دھوکے سے سلامتی کی شرط کا بیان

۔ (۵۹۱۷)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَجُلًا عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَبْتَاعُ وَفِیْ عُقْْدَتِہِ یَعْنِیْ عَقْلِہِ ضَعْفٌ فَأَتٰی اَھْلُہُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالُوْا: یَانَبِیَّ اللّٰہِ! اُحْجُرْ عَلٰی فُـلَانٍ، فَاِنَّہُ یَبْتَاعُ وَفِیْ عُقْدَتِہِ ضَعْفٌ، فَدَعَاہُ نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَنَہَاہُ عَنِ الْبَیْعِ، فقَالَ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! إِنِّیْ لَا أَصْبِرُ عَنِ الْبَیْعِ، فَقَالَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنْ کُنْتَ غَیْرَ تَارِکِ الْبَیْعِ فَقُلْ: ھُوَ ھَائَ وَھَائَ وَلَا خِلَابَۃَ۔)) (مسند احمد: ۱۳۳۰۹)

۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد ِ مبارک میں ایک آدمی تجارت کیا کرتا تھا، اس کی عقل میں کچھ کمزور تھی، اس لیے اس کے گھروالے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ اے اللہ کے رسول! آپ اس آدمی پر پابند لگا دیں، کیونکہ وہ سودے کرتا ہے اور اس کے عقل میں کمزوری ہے (اس طرح نقصان اٹھا بیٹھتا ہے)، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے بلایا اور تجارت کرنے سے منع کر دیا، لیکن اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں تجارت کے بغیر نہیں رہ سکتا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تو اِس لین دین کو نہیں چھوڑ سکتا تو سودا کرتے وقت کہا کر: لیجئے جناب اور دیجئے، لیکن دھوکہ نہ ہو۔
Haidth Number: 5917
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۹۱۷) تخریج: حدیث صحیح۔ أخرجہ ابوداود: ۳۵۰۱، وابن ماجہ: ۲۳۵۴، والترمذی: ۱۲۵۰، والنسائی: ۷/ ۲۵۲ (انظر: ۱۳۲۷۶)

Wazahat

فوائد:… اس صورت میں جب دھوکہ ہوجائے گا توتین دن تک واپسی کا اختیار ہو گا۔