Blog
Books
Search Hadith

عیوب کے احکام کے ابواب عیب کو واضح کر دینے، دھوکہ نہ کرنے اور دھوکہ کرنے والے کی وعید کا بیان

۔ (۵۹۳۲)۔ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا أَخَافُ عَلٰی أُمَّتِیْ اِلَّا اللَّبَنَ فَاِنَّ الشَّیْطَانَ بَیْنَ الرَّغْوَۃِ وَالصَّرِیْحِ۔)) (مسند احمد: ۶۶۴۰)

۔ سیدنا عبداللہ بن عمر وبن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنی امت پرمجھے سب سے زیادہ خوف دودھ کے معاملے کا ہے، کیونکہ شیطان، خالص دودھ اور جھاگ کے درمیان ہے۔
Haidth Number: 5932
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۹۳۲) تخریج: حسن لغیرہ (انظر: ۶۶۳۰)

Wazahat

فوائد:… دودھ اس امت کے لیے کیسے نقصان دہ ہے؟ درج ذیل حدیث کے مختلف الفاظ پر غور کریں: سیدنا عقبہ بن عامر bسے مروی ہے کہ رسول اللہ aنے فرمایا: ((إِنَّمَا أَخَافُ عَلَی أُمَّتِی الْکِتَابَ وَاللَّبَنَ۔)) قَالَ: قِیلَ: یَا رَسُولَ اللَّہِ! مَا بَالُ الْکِتَابِ؟ قَالَ: ((یَتَعَلَّمُہُ الْمُنَافِقُونَ ثُمَّ یُجَادِلُونَ بِہِ الَّذِینَ آمَنُوا۔)) فَقِیلَ: وَمَا بَالُ اللَّبَنِ؟ قَالَ: ((أُنَاسٌ یُحِبُّونَ اللَّبَنَ فَیَخْرُجُونَ مِنْ الْجَمَاعَاتِ وَیَتْرُکُونَ الْجُمُعَاتِ۔)) … ’’مجھے اپنی امت پر سب سے زیادہ ڈر قرآن مجید اور دودھ کے معاملے میں ہے۔‘‘ کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! کتاب کی کیا وجہ ہے؟ آپ a نے فرمایا: ’’منافق اس کی تعلیم حاصل کر کے مومنوں سے مجادلہ کریں گے۔‘‘ پھر کسی نے کہا: دودھ کی کیا وجہ ہے؟ آپ a نے فرمایا: ’’لوگ دودھ کو پسند کریں گے، پھر وہ جماعتوں سے نکل جائیں گے اور جمعہ کی نمازوں کو ترک کر دیں گے۔‘‘ (مسند احمد: ۴/ ۱۴۶، ۱۷۳۱۸) ایک روایت میں ہے: ((یَتَعَلَّمُونَ الْقُرْآنَ فَیَتَأَوَّلُونَہُ عَلٰی غَیْرِ مَا أَنْزَلَ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ وَیُحِبُّونَ اللَّبَنَ فَیَدَعُونَ الْجَمَاعَاتِ وَالْجُمَعَ وَیَبْدُونَ۔)) … ’’قرآن کی تعلیم حاصل کر کے اس کی ایسی تاویل کریں گے، جس کے لیے اللہ تعالی نے قرآن مجید کو نازل نہیں کیا، اور دودھ کو پسند کریں گے، پھر (اس کی تلاش میں) جماعتوں اور جمعوں کو چھوڑ کر جنگلوں میں چلے جائیں گے۔‘‘ (مسند احمد: ۴/ ۱۵۵) ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں: ((أَمَّا اللَّبَنُ فَیَبْتَغُونَ الرِّیفَ وَیَتَّبِعُونَ الشَّہَوَاتِ وَیَتْرُکُونَ الصَّلَوَاتِ وَأَمَّا الْقُرْآنُ فَیَتَعَلَّمُہُ الْمُنَافِقُونَ فَیُجَادِلُونَ بِہِ الْمُؤْمِنِینَ۔)) … ’’رہا مسئلہ دودھ کا تو لوگ میدانوں (اور سرسبززمینوں) کو تلاش کریں اور اپنی خواہشات کی پیروی کریں گے اور نمازوں کا ترک کر دیں گے اور رہا مسئلہ قرآن مجید کا، اس کی تفصیلیہ ہے کہ منافق اس کی تعلیم حاصل کر کے اس کے ذریعے مومنوں سے مجادلہ کریں گے۔‘‘ (مسند احمد: ۴/ ۱۵۷)