Blog
Books
Search Hadith

اس جانور کا بیان، جس کا دودھ روکا گیا ہو

۔ (۵۹۳۷)۔ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَالصَّادِقُ الْمَصْدُوْقُ قَالَ: ((بَیْعُ الْمُحَفَّـلَاتِ خِلَابَۃٌ وَلَا تَحِلُّ الْخِلَابَۃُ لِمُسْلِمٍ)) (مسند احمد: ۴۱۲۵)

۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، جو صادق اور مصدوق ہیں، نے فرمایا: دودھ روکے ہوئے جانوروں کی بیع کرنا دھوکہ ہے اور مسلمان کے لیے دھوکہ کرنا حلال نہیں ہے۔
Haidth Number: 5937
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۹۳۷) تخریج: اسنادہ ضعیف لضعف جابر بن یزید الجعفی، وروی مرفوعا وموقوفہ ھو الصحیح۔ أخرجہ ابن ماجہ: ۲۲۴۱ (انظر: ۴۱۲۵)

Wazahat

فوائد:… ان احادیث کا واضح ترین مفہوم یہ ہے کہ جب کوئی آدمی دودھ روکا ہوا جانور خرید لیتا ہے تو اس کو تین ایام کے اندر اندر سودا واپس کرنے کا اختیار مل جاتا ہے، البتہ واپسی کی صورت میں اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ جانور کے ساتھ ساتھ کھجوروں کا ایک صاع مالک کو واپس کرے، یہ دراصل روکے ہوئے دودھ کا عوض ہے، امام شافعی اور امام احمد سمیت جمہور اہل علم کییہی رائے ہے۔ احناف میں سے زفر نے جمہور سے اتفاق کیا ہے، البتہ وہ کھجور کے ایک صاع اور گندم کے نصف صاع میں اختیار دیتے ہیں۔ عام احناف نے اس عیب کی وجہ سے بیع کو فسخ کرنے کا اختیار دیا ہے اور قیاس جلی کی روشنی میں اس حدیث میں بیان کیے گئے کھجوروں کے ایک صاع کو بھی تسلیم کرنے سے دوری اختیار کی ہے، اس مقصد کے لیے کبھی تو انھوں نے یہ کہہ دیا کہ سیدنا ابو ہریرہb فقیہ نہیں ہے، اس لیے ان کی وہ روایت قابل قبول نہیں ہو گی، جو قیاس جلی کے خلاف ہو گی۔ ہماری گزارش یہ ہو گی کہ سیدنا ابو ہریرہbبہت زیادہ احادیث کے حافظ تھے اور یہی صفت فقیہ کے شایان شان ہے، نیز اسی حدیث کو روایت کرنے والے سیدنا عبد اللہ بن مسعود b بھی ہیں کہ احناف جن کو فقہ اور اجتہاد کا امام سمجھتے ہیں؟ اس معاملے میں احناف کی سب سے بڑی غلطییہ ہے کہ وہ بعض واضح معاملات کی روشنی میں قانون بنا لیتے ہیں، پھر اس قانون کی روشنی میں مختلف حیلے بہانے تلاش کر کے شرعی نصوص کو ردّ کرنا شروع کر دیتے ہیں، اس کی ایک مثال یہاں بیان کی گئی ہے۔ ہمارا نظریہیہ ہے کہ تمام قوانین و ضوابط شرعی نصوص کے تابع ہیں، قرآن و حدیث کو دیکھ کر قانون بنایا جائے گا اور آیات و احادیث کو دیکھ کر اس قانون میں سے مخصوص چیزوں کو مستثنی قرار دیا جائے گا، یہ قانون شریعت نے دیا ہے کہ چیز کو دیکھ کر اس کی قیمت طے کی جائے گی، لیکن روکے ہوئے دودھ کے عوض میں ایک صاع کھجوریں دے دینا،یہ بھی شرعی قانون ہے، اس لیے اس مخصوص مقام پر دوہے جانے والے پانچ دس کلو دودھ کی قیمت ادا نہیں کی جائے گی، بلکہ صرف ایک صاع کھجوریں دی جائیں گی، ایک صاع کا وزن دو کلوسو گرام ہو تا ہے۔