Blog
Books
Search Hadith

غلام کی ضمانت اور اس چیز کا بیان کہ تازہ کی ہوئی کمائی عیب کی وجہ سے سودا واپس کرنے میں رکاوٹ نہیں بنے گی

۔ (۵۹۳۸)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا أَنَّ رَجُلًا اِبْتَاعَ غُلَامًا اِسْتَغَلَّہُ ثُمَّ وَجَدَ أَوْ رَأٰی بِہٖعَیْبًا فَرَدَّہُ بِالْعَیْبِ فَقَالَ الْبَائِعُ: غَلَّۃُ عَبْدِیْ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَلْغَلَّۃُ بِالضَّمَانِ)) وَفِیْ لَفْظٍ: ((اَلْخِرَاجُ بِالضَّمَانِ)) (مسند احمد:۲۵۰۱۹)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے غلام خریدا اوراس سے فائدہ حاصل کیا، لیکن بعد میں اس نے اس میں ایک عیب دیکھ کر اس کو واپس لوٹا دیا، بیچنے والے کہا: میرے غلام کی آمدنی (بھی مجھے دی جائے)۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آمدنی (اور نفع) ضمانت کے عوض ہوتا ہے۔
Haidth Number: 5938
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۹۳۸) حدیث حسن۔ أخرجہ ابوداود: ۳۵۱۰، وابن ماجہ: ۲۲۴۳، والترمذی: ۱۲۸۶ (انظر: ۲۴۵۱۴)

Wazahat

فوائد:… اَلْخِرَاج: ایسا فائدہ اور منافع جو فروخت شدہ چیز سے مشتری کو حاصل ہوتا ہے۔ بِالضَّمَانِ: یہ منافع اس کفالت و ذمہ داری کے عوض ہو گا، جو مشتری پر لازم ہو گی۔ اَلْخِرَاجُ بِالضَّمَانِ: اس ترکیب کا مفہوم یہ ہے کہ جب کوئی آدمی زمینیا جانور یا غلام یا کوئی چیز خرید کر اس سے منافع حاصل کرتا ہے، پھر وہ اس میں ایسا نقص اور عیب پا لیتا ہے، جس کی وجہ سے وہ اس چیز کو واپس کر دیتا ہے، اب اس نے اِن دنوں میں اس چیز سے جتنا نفع حاصل کیا ہو گا، وہ اسی خریدار کا ہو گا اور اس منافع کو اس چیز کے ساتھ واپس نہیں کیا جائے گا، اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر یہ چیز عقد اور فسخ کے درمیان والی مدت میںتلف ہو جاتی تو اس کی ذمہ داری خریدار پر ہوتی اور یہ سارا اسی کو نقصان ہوتا، اس لیے آمدن کا حقدار بھی وہی ہو گا۔