Blog
Books
Search Hadith

بھائو مقرر کرنے کا بیان

۔ (۵۹۴۷)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَجُلًا قَالَ: سَعِّرْ، یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((إِنَّمَا یَرْفَعُ اللّٰہُ وَیَخْفِضُ، إِنِّیْ لَأَرْجُوْ أَنْ اَلْقَی اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ وَلَیْسَ لِأَحَدٍ عِنْدِیْ مَظْلِمَۃٌ۔)) قَالَ آخَرُ: سَعِّرْ، فَقَالَ: ((اُدْعُوْا اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ۔)) (مسند احمد: ۸۸۳۹)

۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! بھائو تو مقرر کر دیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تو صرف اللہ تعالی ہی ہے، جو بھاؤ کو چڑھا دیتا ہے اور کم کر دیتا ہے، میں تو یہ امید رکھتا ہوں کہ اللہ تعالی سے اس حال میں ملوں کہ میں نے کسی کا نقصان نہ کیا ہوا ہو۔ جب ایک دوسرے شخص نے بھییہی بات کی کہ آپ نرخ کا تعین کر دیں، تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی کو پکارو (اور اس سے دعا کرو)۔
Haidth Number: 5947
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۹۴۷) تخریج: اسنادہ صحیح۔ أخرجہ ابوداود: ۳۴۵۰، وابویعلی: ۶۵۱۲، والطبرانی فی ’’الاوسط‘‘: ۴۲۹ (انظر: ۸۸۵۲)

Wazahat

فوائد:… نرخ مقرر کرنے کی صورت یہ ہے کہ سلطان یا اس کا نائب یا کوئی حاکم منڈی میں اشیاء فروخت کرنے والوں کو احکام کے ذریعے پابند کر دے کہ وہ اتنے نرخ سے زائد اشیاء فروخت نہ کریں اور نرخ کے اتار چڑھاؤ، کمی بیشی کو مصلحتاً روک دیں۔ اس سے ایک تو تاجروں کو نقصان ہوتا ہے، دوسرا وہ اشیاء کو روک کر عوام کو ضروریات ِ زندگی سے محروم کر دیتے ہیں۔ اصل وجہ یہ ہے کہ کسی چیز کے مالک کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اس کو سستے داموں فروخت کرے یا مہنگے داموں، کوئی دوسرا اس کو پابند نہیں کر سکتا، ہاں اتنی بات ضرور ہے کہ ایسے تاجروں کو لوگوں پر آسانی کرنے کی ترغیب دلائی جائے، جیسا کہ حدیث نمبر (۶۰۴۸)اور اس کے بعد والی احادیث میںیہ ترغیب دلائی گئی ہے۔