Blog
Books
Search Hadith

نقد و نقد سودا ہونے کی صورت میں ایک جنس میں تفاضل کے جواز کے قائلین کی دلیل

۔ (۵۹۸۱، ۵۹۸۲)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا رِبَا فِیْمَا کَانَ یَدًا بِیَدٍ۔)) قَالَ: یَعْنِی إِنَّمَا الرِّبَا فِی النَّسَائِ۔ (وَفِیْ لَفْظٍ) اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((الرِّبَا فِی النَّسِیْئَۃِ۔)) (مسند احمد: ۲۲۰۸۶، ۲۲۱۳۸)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو تجارت دست بدست ہو،اس میں کوئی سود نہیں ہوتا۔ یعنی سود صرف ادھار میںہوتا ہے، ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سود ادھار میں ہوتا ہے۔
Haidth Number: 5982
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۹۸۱و ۵۹۸۲) ) تخریج: أخرجہ البخاری: ۲۱۷۸، ۲۱۷۹، ومسلم: ۱۵۹۶(انظر: ۲۱۷۴۳)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث ِ مبارکہ کا مفہوم یہ نہیں کہ ربا الفضل جائز ہے، اگلی حدیث کے فوائد پڑھیں، سیدنا ابن عباسdپہلے تو صرف ربا النسیئہ کو تسلیم کرتے تھے، لیکن بعد میں انھوں نے اس رائے سے رجوع کر لیا تھا، جیسا کہ اس باب کی آخری حدیث سے معلوم ہوتا ہے۔