Blog
Books
Search Hadith

نقد و نقد سودا ہونے کی صورت میں ایک جنس میں تفاضل کے جواز کے قائلین کی دلیل

۔ (۵۹۸۴)۔ عَنْ یَحْیَی بنِ قَیْسٍ المَازَنیِّ قَالَ: سَاَلْتُ عَطَائً عَنِ الدِّینَارِ بالدِّینَارِ وَبَیْنَہُمَا فَضْلٌ وَالدِّرْھَمِ بالدِّرْھَمِ؟ قَالَ: کَانَ ابنُ عَبَّاسٍ یُحِلُّہُ، فَقَالَ ابنُ الزُّبَیْرِ: إِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ یُحَدِّثُ بِمَا لَمْ یَسْمَعْ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَبَلَغَ ابنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ: إِنِّیْ لَمْ أَسْمَعْہُ منْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَلٰکِنْ أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ حَدَّثَنِیْ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَیْسَ الرِّبَا اِلاَّ فِی النَّسِیْئَۃِ اَوِ النَّظِرَۃِ۔)) (مسند احمد: ۲۲۱۳۹)

۔ یحییٰ بن قیس مازنی کہتے ہیں: میں نے امام عطاء سے سوال کیا کہ جب دینار کے بدلے دینار اور درہم کے بدلے درہم کی تجارت کی جا رہی ہو تو ان میں کمی بیشی ہو سکتی ہے؟ انھوں نے کہا: سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تو اس کو حلال قرار دیتے تھے، سیدنا ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: سیدناابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ وہ امور بیان کرتے ہیں،جو انھوں نے خود رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے نہیں سنے، پس جب یہ بات اُن تک پہنچی تو انھوں نے کہا: واقعی میں نے خود یہ حدیث رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے نہیں سنی، البتہ سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا کہ سود نہیں ہے، مگر ادھار میں۔
Haidth Number: 5984
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۹۸۴) تخریج: انظر الحدیث السابق

Wazahat

Not Available