Blog
Books
Search Hadith

نقد و نقد سودا ہونے کی صورت میں ایک جنس میں تفاضل کے جواز کے قائلین کی دلیل

۔ (۵۹۸۵)۔ عَنْ اَبیْ صَالِحٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَبا سَعِیْدٍیَقُوْلُ: الذَّھَبُ بِالذَّھَبِ وَزْنًا بوَزْنٍ، قَالَ: فَلَقِیْتُ ابنَ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ: أَرَأیتَ مَا تَقُوْلُ، أَشَیْئًا وَجَدْتَّہُ فِیْ کِتَابِ اللّٰہِ أَوْ سَمِعْتَہُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: لَیْسَ بِشَیْئٍ وَجَدْتُّہُ فِیْ کِتَابِ اللّٰہِ أَوْ سَمِعْتُہُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَلٰکِنْ أَخْبَرَنِیْ اُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اَلرِّبَا فِی النَّسِیْئَۃِ۔)) (مسند احمد: ۲۲۰۹۳)

۔ ابو صالح کہتے ہیں: جب میں نے ابو سعید کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ سونے کے بدلے میں سونا برابر برابر ہونا چاہیے تو میں سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ملا اور ان سے کہا: تم جو کچھ کہتے ہو، اس کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے، آیا تم نے یہ چیز قرآن مجید میںپائی ہے یا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے؟ انھوں نے کہا: یہ ایسی چیز نہیں ہے کہ جس کو میں نے کتاب اللہ میں پایا ہو یا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا ہو، مجھے تو سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے خبرد ی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا کہ سود تو ادھار میں ہے۔
Haidth Number: 5985
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۹۸۵) تخریج: انظر الحدیث السابق

Wazahat

Not Available