Blog
Books
Search Hadith

نقد و نقد سودا ہونے کی صورت میں ایک جنس میں تفاضل کے جواز کے قائلین کی دلیل

۔ (۵۹۸۷)۔ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ عَلِیٍّ الرَّبْعِیِّ حَدَّثَنَا اَبُو الْجَوْزَائ، غَیْرَ مَرَّۃٍ قَالَ: سَاَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ الصَّرْفِ یَدً ابِیَدٍ؟ فَقَالَ: لَا بَأْسَ بِذٰلِکَ اثْنَیْنِ بِوَاحِدٍ أَکْثَرُ مِنْ ذٰلِکَ وَأَقَلُّ، قَالَ: ثُمَّ حَجَجْتُ مَرَّۃً أُخْرٰی وَالشَّیْخُ حَیٌّ، فَأَتَیْتُہُ فَسَأَلْتُہُ عَنِ الصَّرْفِ، فَقَالَ: وَزْنًا بِوَزْنٍ، قَالَ: فَقُلْتُ: إِنَّکَ قَدْ أَفْتَیْتَنِی اثْنَیْنِ بِوَاحِدٍ فَلَمْ أَزَلْ أُفْتِیْ بِہٖمُنْذُأَفْتَیْتَنِیْ، فقَالَ: إِنَّ ذٰلِکَ کَانَ عَنْ رَأْیِیْ وَھٰذَا اَبُوْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیُّیُحَدِّثُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَتَرَکْتُ رَأْیِیْ اِلٰی حَدِیْثِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۱۱۴۹۹)

۔ سلیمان بن علی ربعی کہتے ہیں: ابو جوز ا ء نے ہمیں کئی بار بیان کیاہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیع صرف کے بارے میں سوال کیا، انہوں نے کہا: اس میں کوئی حرج نہیں ہے کہ ایک کے بدلے دو ہوں یا زیادہ ہوں یا کم ہوں، جب میں اگلی بار حج کے لیے گیا تو یہ بزرگ ابھی تک زندہ تھے، میں ان کے پاس آیا اور بیع صرف کے بارے میں دوبارہ سوال کیا، انھوں نے کہا: وزن میں برابر ہونا چاہیے، میں نے کہا: آپ نے مجھے یہ فتوی دیا تھا کہ ایک کے بدلے دو بھی ہو سکتے ہیں، میں اس وقت سے یہی فتوی دیتا رہا ہوں؟ انھوں نے کہا: یہ میری رائے تھی، اب سیدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے بیان کیاہے (کہ یہ سود ہے)، اس لیے میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اس حدیث کی وجہ سے اپنی رائے چھوڑ دی ہے۔
Haidth Number: 5987
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۹۸۷) تخریج: اسنادہ صحیح علی شرط مسلم۔ أخرجہ ابن ماجہ: ۲۲۵۸ (انظر: ۱۱۴۷۹)

Wazahat

Not Available