Blog
Books
Search Hadith

سونے کے عوض ایسی چیز بیچنے کابیان کہ جس میں سونا بھی ہو اور اس کے علاوہ کوئی چیز بھی ہو

۔ (۵۹۹۰)۔ وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَ فَتْحِ خَیْبَرَ فَبَاعَ الْیَہُوْدُ الْأُوْقِیَۃَ الذَّّھَبَ بِالدِّیْنَارَیْنِ وَالثَّلَاثَۃِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا تَبِیْعُوْا الذَّھَبَ بِالذَّھَبِ اِلَّا وَزْنًا بِوَزْنٍ۔)) (مسند احمد: ۲۴۴۶۸)

۔ سیدنا فضالہ بن عبید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم خیبر کی فتح کے دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے، یہودیوں نے ایک اوقیہ کے برابر سونا دو دو اور تین تین دیناروں کے عوض فروخت کیا، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سونے کے عوض سونا فروخت نہ کیا کرو، الا یہ کہ برابر برابر ہو۔
Haidth Number: 5990
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۹۹۰) تخریج: أخرجہ مسلم: ۱۵۹۱ (انظر: ۲۳۹۶۸)

Wazahat

فوائد:… اس باب کا خلاصہ یہ ہے کہ سونے کے عوض ایسی چیز خریدنا ہو، جس میں سونا بھی ہو اور کوئی اور چیز بھی ہو، یا چاندی کے عوض ایسی چیز خریدنا ہو، جس میں چاندی بھی ہو اور کوئی اور چیز بھی، تو اس چیز کے دو سودے ہوں گے، اس میں لگے ہوئے سونے کا الگ سے سودا ہو گا اور اس کے عوض اس کی مقدار کے برابر سونا دینا ہو گا اور دوسری چیز کا الگ سے سودا ہو گا، علی ہذا القیاس۔ بطورِ مثال سونے اور چاندی کا ذکر کیا گیا ہے، وگرنہ یہی مسئلہ ربا الفضل کی باقی اجناس میں بھی ہو سکتا ہے، مثلاً گندم کے عوض گندم اور جو خریدنا، اس موقع پر بھی گندم کا علیحدہ سودا ہو گا اور جَو کا علیحدہ، شریعت کا مدعا یہ ہے کہ کہیں بھی ربا الفضل نہ گھسنے پائے، اگر قارئین کو یہ اصطلاحات اور مسائل سمجھ نہ آئیں تو وہ اہل علم سے رابطہ کر کے دین کا فہم حاصل کرنے کی کوشش کریں۔